کتنے منظر تھے جو اوجھل تھے مری آنکھوں سے

یار یہ نیند بھی سکتے کی طرح ٹوٹی ہے

روز کہتی ہے نہیں یاد نہیں کرتی میں

اپنی کومل بھی خدا بخشے بڑی جھوٹی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated