کس جسارت سے میں اس دل کا کروں حال رقم

میں کہاں اور کہاں میرے رسولِ اکرم

طاقِ ایماں میں درودوں نے جو روشن کئے ہیں

ان چراغوں کو کوئی کر نہ سکے گا مدھم

طالبِ چارہ ہوں اور اِذنِ سفر چاہتا ہوں

میرے زخموں کو اُسی در پہ ملیں گے مرہم

ہم خزاں میں بھی جو طیبہ سے پلٹ کر آئیں

رنگ وہ ہوتا ہے دیتے ہیں دعائیں موسم

ابر جب صلِ علیٰ پڑھ کے وہاں جھکتے ہیں

مینہ کی دربار پہ ہوتی ہے اجاگر ردھم

سبزگی چاہئے رحمت کی ترے گنبد سے

ہاتھ میں رکھیں گے ہم سبز ہلالی پرچم

لفظ جب آپکی عظمت کے رقم ہوتے ہیں

ہاتھ پر بوسے دیا کرتی ہے دستارِ قلم

سوئے دربارِ نبی چلئے اگر دیکھنا ہو

باغ میں کیسے بدلتا ہے یہ صحرائے قدم

صبح کے سینے میں اک نور کی لہر اٹھتی ہے

جب تصور میں چلا آئے تری زلف کا خم

نعت کا مصرعِ اول لگے کمخوابِ خیال

مصرعِ ثانی ہے تفہیم کا تاباں ریشم

سب کی شاہی و مسیحائی ترے حسن سے ہے

ماہِ کنعاں ہو سلیماں ہو یا ابنِ مریم

نعت سرور کے ہر اک شعر میں ہے کتنا بلیغ

لفظ کے جسم پہ معنی کا سنورتا ریشم

دھیان میں جب بھی ترا دشتِ عرب آتا ہے

تشنگی پر بھی برس جاتا ہےآبِ زم زم

صحنِ طیبہ میں کبھی بیٹھوں تو لگے یوں قسمت

جیسے سورج کی شعاعوں سے چمکتی شبنم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]