کس طرح کروں میں تیری توصیف رقم

عاجز ہے مری زباں، شکستہ ہے قلم

تو حامد و احمد و حمود و محمود

تو کامل و اکمل و کریم و اکرم

کرتے ہیں تری گلی میں جاروب کشی

خاقان و فغفور ہوں یا خسرو و جم

تیرے خدام، تیرے نوکر چاکر

شاہانِ جہاں سے بڑھ کے ہیں اہل حشم

پندار کے بت ٹوٹ کے گر جاتے ہیں

لہرائے جہاں تیری عظمت کا علم

ہم پایہ آسماں ہے ارض بطحا

ہم دوش ثریا ہیں ترے نقش قدم

ہر سو تری رحمت کا سورج چمکا

وہ دشت عرب ہو یا ہو صحرائے عجم

ہے نام ترا سکون دل کا باعث

ہے ذکر ترا زخم جگر کا مرہم

یہ تیرے فراق کا نتیجہ نکلا

بہتا ہے مری آنکھ سے آب زمزم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]