نور کی ڈور سے ہم لعل و گُہر باندھتے ہیں

مصرعِ نعت بہ صد شوق اگر باندھتے ہیں بر سرِ عرش نہ کیوں شادی رچے، آج کہ آپ جانبِ قصرِ دنیٰ رختِ سفر باندھتے ہیں ہے رسد گنبدِ خضریٰ سے شب و روز اُنھیں روشنی کا جو سماں شمس و قمر باندھتے ہیں ٹکٹکی آپ کے دربار کی جالی پہ شہا بہرِ دیدار مرے دیدۂ […]

اُنگشت بہ دنداں ہیں فصیحانِ زمانہ

ایسا ہے لبِ یوحٰی کا انداز یگانہ گر خواب میں آجائے وہ من موہنی صورت پھر نیندسے جاگے نہ کبھی اُن کا دوانہ اُس خاکِ مدینہ کے ہی صدقے یہ نسب ہے نسبت میں ترابی ہوں یہی میرا خزانہ ایقان ہے محشر میں ملے گی مجھے بخشش اور مدحِ شہِ کون و مکاں ہو گی […]

نعت اُتری درِ اِرم چوما

میم جب جب لکھا قلم چوما ہوں گے نازاں لبانِ روحِ امیں اور کس نے ترا قدم چوما؟ نقشِ نعلین جب بھی چوما ہے یہ قلق ہی رہا ہے کم چوما سُن کے اسمِ نبی انگوٹھوں کو سارے عُشّاق نے بہم چوما لمحہ لمحہ سبھی مناظر نے گنبدِ سبز دم بہ دم چوما سنگِ اسود […]

یم بہ یم صبح و مسا ستر ہزار

قدسیانِ عرش ہیں گِردِ مزار یاوری پر ہے مقدر آج پھر آپ کے در پر کھڑا ہوں اشک بار امن گاہِ خیر ہے بر عاصیاں یہ درِ خیر الورٰی ہے غم گسار محتسب کے ہاتھ ہے فردِ عمل کر نگاہِ عفو میرے کردگار مژدۂ فَلْیَفْرَحُوْا لائے بشیر تھی فضاے دہر ورنہ سوگوار نور آیا ہے […]

مطلعِ نعت ہے سب زورِ بیاں ہے خاموش

دل دھڑکتا ہی نہیں اور زباں ہے خاموش نامۂ زیست خسارہ ہی خسارہ تھا مگر روبہ رو آپ کے ہر ایک زیاں ہے خاموش جوشِ رحمت ہے نرالا سرِ محشر اُن کا جائے وحشت میں جہاں جسمِ اماں ہے خاموش جب سے دیکھا ہے ترے گنبدِ اخضر کی طرف آنکھ پتھرا سی گئی سارا سماں […]

دیدۂ شوق تو دیدار کی خواہش کو سنبھال

چشمِ پُر نم کی درِ یار پہ بارش کو سنبھال وہ کرم کر دیں گے تو بھیج درودی تحفے نہ مچل ضد نہیں کر عشق کی آتش کو سنبھال کوچۂ عشق سے مشکل ہے گزرنا اے دل گر گزرنا ہے تو دھڑکن کی بھی لرزش کو سنبھال تندیِ بادِ مخالف سے زبوں حال ہوں میں […]

عقل تحیر میں ہے، گم ہیں ہوش و خرد محبوبِ احد

جانتا ہوں میں پیشِ مدینہ اپنی حد، محبوبِ احد کہتے نہیں کچھ آپ خدا کی مرضی اگر نہ شامل ہو اِنْ ھُوَ اِلَّا وَحْیٌ یُّوْحٰی اس کی سند محبوبِ احد آپ ہیں نورِ ذاتِ الٰہی مالکِ کُل ، مختار بھی ہیں اس میں نہیں ابہام نہ کوئی رد و کد ،محبوبِ احد چاند، ستارے، سورج […]

نطق و خامہ نور زا ہیں جستجوے نعت ہے

دم بہ دم الحمد مجھ کو آرزوئے نعت ہے ایک چھینٹا نور کا، اے صاحبِ کوثر کرم بندۂ عاجز کے ہاتھوں میں سبوئے نعت ہے ایک کاغذ اک قلم اور مطلعِ نعتِ نبی شوق کے اصرار پر اِس فن میں جوئے نعت ہے مطلعِ انصاف پر فائز ہیں روزِ حشر آپ رُخ غلاموں کا سرِ […]

ہر طرف کون و مکاں میں آپ ہی کا نور ہے

سر بہ سر دونوں جہاں میں آپ ہی کا نور ہے آپ کو تملیکِ کُل ہے مالک و مختار سے ہر نفس ہر ایک جاں میں آپ ہی کا نور ہے نازشِ عالم ہے حسنِ مصطفیٰ سے مستعار تابشِ حسنِ جناں میں آپ ہی کا نور ہے آگہی نورِ خدا کی آپ نے انساں کو […]

روشن ہے کراں تا بہ کراں اسمِ محمد

ہے باعثِ تکوینِ جہاں اسمِ محمد چکّھوں گا میں اس نورِ پُر انوار کی لذت رکّھوں گا یونہی وردِ زباں اسمِ محمد اِس نام کی برکت سے ہوئی دور بلائیں ہے دافعِ ہر درد و زیاں اسمِ محمد لکھا ہے سرِ لوح بڑی شان سے رب نے ہے زود اثر ، نور فشاں اسمِ محمد […]