نور کی ڈور سے ہم لعل و گُہر باندھتے ہیں
مصرعِ نعت بہ صد شوق اگر باندھتے ہیں بر سرِ عرش نہ کیوں شادی رچے، آج کہ آپ جانبِ قصرِ دنیٰ رختِ سفر باندھتے ہیں ہے رسد گنبدِ خضریٰ سے شب و روز اُنھیں روشنی کا جو سماں شمس و قمر باندھتے ہیں ٹکٹکی آپ کے دربار کی جالی پہ شہا بہرِ دیدار مرے دیدۂ […]