دشت میں بود و باش ہو جیسے
شہر میں گھر بنا کے دیکھ لیا
معلیٰ
شہر میں گھر بنا کے دیکھ لیا
حوصلہ دل کا بھی اب ٹوٹ رہا ہو جیسے
پھول تھے ، کچھ بکھر گئے یارو
لیکن کُھلا نہ اُس کی پہلی نظر میں کیا تھا
یہ بام و در تیرے آنے سے جگمگائے ہیں
اے دل مگر وہ حسن کا پیکر بھی دیکھ لے
کوئی سُنے تو دل کا بھی کچھ ماجرا کہیں
جب ہو سکا نہ ضبطِ الم ، مسکرا دئیے
صدیوں کے جو بُت ٹوٹے لمحوں کے خدا آئے
اک در میں کیا کشش تھی ، اک رہگذر میں کیا تھا کیوں دیکھ کر اسے ہم وقفِ الم ہوئے تھے اس دل کو کیا ہوا تھا ، اُس عشوہ گر میں کیا تھا فکر و نظر نے کھولے کتنے رموزِ ہستی لیکن کھلا نہ اس کی پہلی نظر میں کیا تھا آتے ہیں یاد […]