یہ بھی حسرت کوئی تدبیر سکوں ہے کیا خوب
یہ بھی حسؔرت! کوئی تدبیرِ سُکوں ہے، کیا خُوب دِلِ بے تاب سے کہتے ہو، اُنھیں یاد نہ کر
معلیٰ
یہ بھی حسؔرت! کوئی تدبیرِ سُکوں ہے، کیا خُوب دِلِ بے تاب سے کہتے ہو، اُنھیں یاد نہ کر
بزمِ احباب میں حاصل نہ ہُوا چین مجھے مطمئن دل ہے بہت جب سے الگ بیٹھا ہُوں
ہم اپنے دل میں اسی کو بہار جانتے ہیں
الٰہی میں کہیں ہوں وہ کہیں ہے
فقرہ ہے یہ رقیب کا اور جھوٹھ بات ہے
بہت مصروف لوگوں سے محبت ہو گئی ہم کو
جس قدر خواب بڑے ہوتے ہیں