اپنے ہی دِل کو مار لِیا مار مار کے
دیکھے تو کوئی جبر مِرے اختیار کے
معلیٰ
دیکھے تو کوئی جبر مِرے اختیار کے
اور سینہ ہے ایک دم بیزار
اک تُُـم ہو کہ پہــلُو میں ٹھہــرنا نہیں آتا
تو ہمنشینی سود مند بھی نہیں ہے
تجھ سا حسیں ہو، اور نہ دل بے قرار ہو
اہلِ دل کس نگر میں رہتے ہیں
چاند پھرتے ہیں ہر طرف میرے
اب کہاں لے جا کے بیٹھیں ایسے دیوانے کو ہم
لگے گا لگنے لگا ہے مگر لگے گا نہیں
قبضہ میں آئے یار نا قابو میں آئے دل