جلا ہے جسم جہاں دل بھی جل گیا ہو گا
کریدتے ہو جو اب راکھ، جستجو کیا ہے؟
معلیٰ
کریدتے ہو جو اب راکھ، جستجو کیا ہے؟
پھر بھی اک ہوک سی اُٹھے جو ترا نام سُنوں
دل نا امید تو نہیں ناکام ہی تو ہے لمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے
یہ نگر سو مرتبہ لوٹا گیا
ایک ہی تیغ لگا ایسی اے جلاد کہ بس
ہم نے جس سے کی محبت اس کو نفرت ہوگئی
یہ نہ میرا نہ تمہارا نہ کسی کا ہوگا
اسکی دہلیز پہ سو اہلِ کرم آتے ہیں
میں تجھے بھولنے کے حق میں تھا
یہ تیرے اختیار سے پہلے کی بات ہے