دل سے نکلی ہی نہیں شام جدائی والی
تم تو کہتے تھے برا وقت گزر جاتا ہے
معلیٰ
تم تو کہتے تھے برا وقت گزر جاتا ہے
ہوتے ہوتے مرے قابو میں طبیعت ہوگی
دل لگی ہی دل لگی اچھی نہیں
تم نے آخر کیوں بنا رکھا ہے دیوانہ مجھے
چھپ کر نگاہِ شوق سے دل میں پناہ لی دل میں نہ چھُپ سکے تو رگِ جاں میں آ گئے
ترے دل کے درد کو دیکھ کر مرے دل میں درد ہے کس لئے
درد کو دل میں چھپا کے رکھتے ہیں
یہ دل کا درد جو آنکھوں میں آ گیا ہے مری میں چاہتا تھا مرے قہقہوں میں گم ہو جائے
دل ہے سینے میں تو آخر کو دھڑک سکتا ہے
ملتی ہے زندگی میں یہ راحت کبھی کبھی