دل ابھی گہوارۂ اوہام ہے

رشتۂ ایماں ابھی تک خام ہے کفر سے آلودہ اُف اسلام ہے جی رہا ہوں موت کا ہنگام ہے موت ہے وجہِ سکونِ زندگی ابتدا منت کشِ انجام ہے حسن محتاجِ نگاہِ عشق کب حسن اپنا آپ ہی انعام ہے خوفِ رسوائی سے نالہ کش نہیں لوگ یہ سمجھے مجھے آرام ہے بے کسی، مجبوریاں، […]

دل کو چھوڑا مجھ کو الزامِ خطا دینے لگے

وہ تو ملزم ہی کے حق میں فیصلا دینے لگے جب وہ سائل کو بنامِ مصطفیٰ دینے لگے تھی طلب جتنی اسے اس سے سوا دینے لگے دل سی شے لے کر ہمیں داغِ جفا دینے لگے کچھ نہ سوچا کیا لیا تھا اور کیا دینے لگے آخری لو پر تھا جب میرا چراغِ زندگی […]

رخ سے نقاب اٹھ گیا قہرِ تجلیات ہے

دیکھ ابھی نہ الحذر لمحۂ حادثات ہے تیری ہی ذات باعثِ رونقِ کائنات ہے تیری ہی یاد سے سجی بزمِ تصورات ہے یوں تو ہر ایک رند پر ساقی کا التفات ہے مجھ پہ ہے کچھ سوا مگر میری کچھ اور بات ہے زخم کچھ اور داغ کچھ، اور متاعِ آرزو دل کو ٹٹولتے ہو […]

رہِ صواب کو چھوڑیں کبھی نہ فرزانے

ہماری طرح سے وہ تو نہیں ہیں دیوانے چلے ہیں فلسفۂ عشق سب کو سمجھانے جنابِ شیخ کو کیا ہو گیا خدا جانے پھِرا کے سَبحۂ گرداں کے ایک سو دانے چلا ہے زاہدِ ناداں خدا کو اپنانے وہ اپنی بات سے پھرتے نہیں کبھی کہہ کر ہم اپنے دین سے پھر جائیں ایسے دیوانے […]

ساغرِ توحید وہ دے، پیرِ میخانہ مجھے

تا ابد حاصل رہے اک کیفِ رندانہ مجھے نورِ حق رہبر نہ ہوتا گر مجھے سوئے حرم لغزشِ پا لے چلی تھی سوئے میخانہ مجھے فی سبیل اللہ جاں دینے سے مجھ کو کیا گریز لکھ کے دے رکھا ہے جب جنت کا پروانہ مجھے دل کا کاشانہ کہ تھا پہلے جو گلشن آفریں ایک […]

سختیِ مرحلۂ دار تک آ پہنچا ہے

طالبِ حق کسی معیار تک آ پہنچا ہے ساقی اک جرعہ کے اصرار تک آ پہنچا ہے شیخ انکار سے اقرار تک آ پہنچا ہے نالۂ درد مرا عرش رسا ہے شاید رحم اب قلب ستمگار تک آ پہنچا ہے بزم کی بزم پہ طاری ہے سکوتِ مستی ذکر شاید نگہِ یار تک آ پہنچا […]

شگفتہ، دلنشیں، سادہ رواں ہے

یہ اپنا اپنا اندازِ بیاں ہے لگی ہے آگ، شعلے ہیں، دھواں ہے چمن میں میرے خیریت کہاں ہے خدنگِ ناز اُدھر اور تیغِ ابرو اِدھر دونوں کی زد پر میری جاں ہے ذرا میں خوش، ذرا میں ہے کبیدہ بہت نازک مزاجِ گل رخاں ہے لگا دے آگ جب چاہے دلوں میں خطیبِ شہر […]

طلسمِ شامِ خزاں نہ ٹوٹے گا دل کو یہ اعتبار سا ہے

طلوعِ صبحِ بہار کا پھر نہ جانے کیوں انتظارسا ہے ترے تصور میں غرق ہوں میں ترا ہی قرب و جوار سا ہے خزاں صفت شامِ غم کو میں نے بنا لیا خوشگوار سا ہے فریبِ دنیا عیاذ باللہ غمِ زمانہ کی سازشیں اف قرار کی صورتوں میں بھی اب مرا یہ دل بے قرار […]

عمرِ عزیز اپنی چلے ہم گزار کے

آئے نہیں پلٹ کے مگر دن بہار کے چھاؤں میں زلفِ پر شکن و تابدار کے بھولا ہوا ہوں سیکڑوں غم روزگار کے دورِ خزاں میں نغمے ہیں فصلِ بہار کے قربان جائیں گردشِ لیل و نہار کے اس رات کی سحر ہی نہیں ہم سے پوچھ لو مارے ہوئے ہیں ہم بھی شبِ انتظار […]

غم گیا لذتِ حیات گئی

ہائے جینے میں تھی جو بات گئی جاں گئی حسن کی زکات گئی کون سی کوئی کائنات گئی حالتِ غم بدل سکی نہ مری آبروئے تغیرات گئی کہہ تو دوں عرضِ مدعا لیکن کیا کروں گا مری جو بات گئی اے غمِ عشق تیری عمر دراز فکرِ آلام و حادثات گئی موجِ یادِ حبیب جب […]