جُنوں میں دامنوں، جیبوں، گریبانوں پہ کیا گزری

یہ سب دیکھیں کہ دیکھیں تیرے دیوانوں پہ کیا گزری فنا کے ہاتھوں کیسے کیسے انسانوں پہ کیا گزری شہنشاہوں پہ، سلطانوں پہ، خاقانوں پہ کیا گزری ہمارے کعبۂ دل کی ارے ویرانیاں توبہ صنم خانوں میں رونق ہے، صنم خانوں پہ کیا گزری زمانہ کی قسم مجھ کو زمانہ خود ہی شاہد ہے کہ […]

حصارِ دیں سے جواں نسل اُف نکلنے لگی

ہوائے فسق و فجور آہ کیسی چلنے لگی خوشا کہ حالتِ قلبِ حزیں بدلنے لگی ہجومِ غم میں طبیعت مری بہلنے لگی حریمِ ناز میں جب میری دال گلنے لگی حسد کی آگ رقیبوں کے دل میں جلنے لگی وہ ایک ذرہ جو قوت میں ڈھل گیا آخر کرشمہ کار ہوا جب، زمیں دہلنے لگی […]

حقیقت جو پوچھو تو یہ زندگانی

فریبِ مسلسل کی لمبی کہانی ابھی اور ہونے دے یہ خون پانی ابھی سے ہے رکھی کہاں کامرانی مجھے تو وہی چاہئے غیر فانی فقیری میں ہے جو شکوہِ کیانی غمِ عشق اندر تو شعلہ بہ دل ہے مگر آنکھ تک آ کے ہے پانی پانی بیانِ غلط کا یقیں آ گیا ہے اسی کو […]

رہی دیں سے دل کو نہ اب استواری

ہمیں شرمساری سی ہے شرمساری مودّت، محبت، مروت سے عاری نگاہوں سے اترا اب انساں ہماری وفاداریاں اور دنیائے دوں سے یہ کس کی ہوئی ہے جو ہو گی تمہاری سمیٹا ہے دنیا کا سرمایۂ غم عجب ہے غریبوں کی سرمایہ داری وہی شدتِ غم، وہی بے بسی ہے وہی نالۂ دل، وہی آہ و […]

سنور کر پھر گئی قسمت اِسی مردِ تن آساں کی

سرِ منزل پہنچ کر گم ہوئی منزل مسلماں کی قسم کھانے کے قابل ہے وہ سیرت ماہِ کنعاں کی قسم کھا کر میں کہتا ہوں اسی کے چاک داماں کی عجب قصہ ہے دونوں کی پریشانی نہیں جاتی اِدھر قلبِ پریشاں کی، اُدھر زُلفِ پریشاں کی ہمیں معلوم ہے سب کچھ ہمیں کیا اعتبار آئے […]

محبت ان کی، دل میرا، ثنا ان کی، زباں میری

خوشا قسمت جو کٹ جائے یونہی عمرِ رواں میری زمانہ کو خبر ہے جانتا ہے داستاں میری لرز اٹھتا ہے اب بھی سن کے تکبیرِ اذاں میری قلم کر دو مرا سر، کاٹ دو یا پھر زباں میری تمہیں مجبور کرتی ہیں اگر حق گوئیاں میری چراغِ آرزو اب تک بحمد اللہ روشن ہے بجھانے […]

مسخ ہو کر رہ گیا ہر ایک بابِ زندگی

دید کے قابل نہیں اب تو کتابِ زندگی راہِ حق میں جھیل کر دو دن عذابِ زندگی ہو گئے اہلِ محبت کامیابِ زندگی عاشقِ ناکام ہوں یا عاشقانِ با مراد غور اگر کیجے تو دونوں ہی خرابِ زندگی اہلِ دنیا میں رہا میں، گوشۂ صحرا میں تُو میں کہ تُو؟ زاہد بتا، ہے فیض یابِ […]

کیسی کیسی خبر نہیں آتی

بس کہ فرحت اثر نہیں آتی جس سے مجھ کو رسائیِ منزل اک وہی رہ گزر نہیں آتی چاکِ داماں کی خیر ہو یا رب منتِ بخیہ گر نہیں آتی اچھی قسمت عطائے فطرت ہے کچھ بزور و بزر نہیں آتی ظلمتیں کیسی دل پہ ہیں طاری اس طرف کیا سحر نہیں آتی آدمی ہر […]

ہم پہ واضح ہے، مشرِّح ہے، عیاں ہے زندگی

غیر کی نظروں میں پر اک چیستاں ہے زندگی آسماں پر اور زیرِ آسماں ہے زندگی دیکھتا ہوں میں محیطِ دو جہاں ہے زندگی جس طرف نظریں اٹھاؤ نوحہ خواں ہے زندگی جیسے اک مجموعۂ آہ و فغاں ہے زندگی اک زمانہ ہو گیا صرفِ زیاں ہے زندگی زندگی جس کو کہیں ایسی کہاں ہے […]

ترا ساتھ ہو میسر تو یہ زندگی کنارا

نہ نصیب ہو معیّت تو یہ جیسے بیچ دھارا میں غریقِ بحرِ غم تھا ترے عشق نے پکارا یہ اِدھر رہا کنارا یہ ادھر رہا کنارا نہ ٹھہر سکا تبسم نہ ہی قہقہہ ہمارا کہ بہت ہی تیز رو ہے غمِ زندگی کا دھارا تری دوستی نے پرکھا مرا امتحان لے کر کبھی خنجر آزمایا […]