نام ان کا ہر گھڑی وردِ زباں رکھتا ہوں میں

ہر نفس کو مشکبو، عنبر فشاں رکھتا ہوں میں گرمیِ محشر سے سامانِ اماں رکھتا ہوں میں سایۂ دامانِ شاہِ دو جہاں رکھتا ہوں میں آرزوئے دعوتِ برقِ تپاں رکھتا ہوں میں شاخِ ہر گل پر بنائے آشیاں رکھتا ہوں میں میں نہیں، ہاں میں نہیں شائستۂ منزل ابھی دل میں صد اندیشۂ سود و […]

وفاداریوں پر وفاداریاں ہیں

ہماری طرف سے یہ تیاریاں ہیں زمانہ کی کیا کیا ستم گاریاں ہیں نئی سے نئی اس کی عیاریاں ہیں خلش، آہ و آنسو، فغاں، درد و حسرت محبت میں ساری ہی بیماریاں ہیں یہ جنت، یہ نہریں، یہ غلماں، یہ حوریں مداراتِ مؤمن کی تیاریاں ہیں نکالو زکوٰةِ محبت میں جاں کو کہ اس […]

وہ جب سے بدگمان و سرگراں معلوم ہوتے ہیں

ہمیں بے کیف سے کون و مکاں معلوم ہوتے ہیں وہ رگ رگ میں مری روحِ رواں معلوم ہوتے ہیں نظر آئیں نہ آئیں دلستاں معلوم ہوتے ہیں اِدھر ذرے ہیں تابندہ، اُدھر تارے درخشندہ ترے جلوے زمیں تا آسماں معلوم ہوتے ہیں مرے قصے میں ضمناً آ گئے تھے تذکرے ان کے وہی وجہِ […]

وہ چشمِ نم وہ قلب وہ سوزِ جگر کہاں

چلنے کو راہِ عشق میں رختِ سفر کہاں خالی صدف ہے نقدِ متاعِ گہر کہاں آنکھیں ہی رہ گئی ہیں حیائے نظر کہاں بچتا ہے سنگ و خشت کی زد سے یہ سر کہاں یہ کوئے عاشقی ہے تم آئے ادھر کہاں وہ گل وہ گلستاں وہ بہاریں وہ نغمگی پہلی سی وہ لطافتِ شام […]

پردے پہ تخیل کے ان کی تصویر اتارا کرتے ہیں

تنہائی کی گھڑیاں اکثر ہم اس طرح گزارا کرتے ہیں یہ عشق کے مارے بے چارے کب درد کا چارہ کرتے ہیں ہر چوٹ کو سہتے ہیں ہنس کر، ہر زخم گوارا کرتے ہیں وہ آگ کی بھٹی سے پہلے طالب کو گزارا کرتے ہیں پھر کہہ کے خلیل اللہ اسے الفت سے پکارا کرتے […]

چہار سمت سے رقصاں ہوائیں کیا کیا ہیں

نظارہ خوب ہے چھائی گھٹائیں کیا کیا ہیں بہ بارگاہِ خدا التجائیں کیا کیا ہیں مریضِ ہجر کے حق میں دعائیں کیا کیا ہیں فراق و کرب، غم و التہاب و بیتابی بہ جرمِ عشقِ بتاں اف سزائیں کیا کیا ہیں ہماری لغزشِ پا کا بہت ہی امکاں ہے کہ فتنہ ہائے حسیں دائیں بائیں […]

کوچۂ الفت میں خوفِ آبلہ پائی نہ کر

یا سِرے سے دل میں شوقِ جادہ پیمائی نہ کر پہلے ہی کیا کم ہے سودا اور سودائی نہ کر اس تماشا گاہ میں دل کو تماشائی نہ کر اے خدا میرے گناہوں کی صف آرائی نہ کر حشر کے دن سامنے سب کے تو رسوائی نہ کر دشتِ حیرت میں نہ گم ہو دیکھنا […]

کہنے میں آ کر مذاقِ عشق رسوا کر دیا

دل بضد تھا میں نے بھی شکوہ ذرا سا کر دیا اس نے دانستہ کہ نا دانستہ ایسا کر دیا دل کو غم انگیز کر لینے میں یکتا کر دیا لا اِلٰہَ کہہ کے اس نے وقفِ الّا کر دیا خود کہ بننا تھا سو تھا مجھ کو بھی تنہا کر دیا غفلتوں کے سینکڑوں […]

ہر بات ہے الٹی دنیا کی الٹے ہیں سب اس کے افسانے

جب ہوش خرد کو آیا کچھ کہلائے گئے ہم دیوانے تاریک پسندی عام سہی پھر بھی ہے قرینہ محفل کا جب شمعِ حقیقت جل اٹھی گرد آ ہی گئے کچھ پروانے ہے ہوش ہمیں اتنا تو ابھی مجبور نہ کر اے وحشتِ دل برباد ہی ہوتا معمورہ آباد کروں گر ویرانے طوفانِ مجسم بن کے […]

ہے اِدھر اُدھر، ہے یہاں وہاں، دلِ منتشر تگ و تاز میں

سرِ بندگی تو جھکا دیا، مِرا دل نہیں ہے نماز میں گہے محوِ دیدِ بتاں نظر، گہے صیدِ عشقِ بتاں ہے دل ملے وہ حقیقتِ دل نشیں، کہاں اس طریقِ مجاز میں اک اشارہ پا کے ہزاروں خم ترے مے کشوں نے لنڈھا دیے وہ مزا ملا انہیں ساقیا، تری چشمِ بادہ نواز میں تو […]