آدمیت کا حق ادا نہ ہوا

خوب ہے آدمی خدا نہ ہوا جان دی، سر دیا ہے، کیا نہ ہوا وہ مگر قائلِ وفا نہ ہوا لاج رکھ لی ہے ضبطِ گریہ نے مشتہر غم کا ماجرا نہ ہوا شکوۂ غیر کس زباں سے کریں دل مرا ہو کے جب مرا نہ ہوا ظلم کو پھر اٹھا ہے دستِ یزید اف […]

آلودۂ عصیاں خود کہ ہے دل، وہ مانعِ عصیاں کیا ہو گا

جو اپنی حفاظت کر نہ سکا، وہ میرا نگہباں کیا ہو گا ذوقِ دلِ شاہاں پیدا کر، تاجِ سرِ شاہاں کیا ہو گا جو لُٹ نہ سکے وہ ساماں کر، لُٹ جائے جو ساماں کیا ہو گا غم خانہ، صنم خانہ، ایواں یا خانۂ ویراں کیا ہو گا قصہ ہے دلِ دیوانہ کا، حیراں ہوں […]

احساسِ قرب و دوریِ منزل نہیں رہا

ہم فرض کر چکے ہیں کہ ساحل نہیں رہا تسخیرِ کائنات کی سرگرمیاں عبث زیرِ نگیں ترے یہ اگر دل نہیں رہا ناکامیوں سے مجھ کو ملا عزمِ مستقل نعم الحصول ہے کہ جو حاصل نہیں رہا نالے فلک شگاف نہیں، آہ نا رسا دل اب کچھ اعتبار کے قابل نہیں رہا صحنِ چمن میں […]

احساسِ ہر گناہ و خطا کون لے گیا

دل سے متاعِ خوفِ خدا کون لے گیا اس شہرِ دل سے نور و ضیا کون لے گیا سوءِ عمل ہے اور بھلا کون لے گیا کیفِ جمال و کیفِ ادا کون لے گیا رنگیں تری ردائے حیا کون لے گیا ہمدم مرے بدل دے یہ لکھا نصیب کا ہے تیرے پاس دستِ دعا کون […]

تقریر میں کی اس نے ہجوِ مئے ناب آخر

واعظ نے زباں تَر کی از ذکرِ شراب آخر عرصہ تھا جوانی کا اک عرصۂ خواب آخر جب آنکھ کھلی اپنی تھا دورِ شباب آخر حق بات کو کہنے میں کیا مجھ کو حجاب آخر اول ہے کتابوں میں اتری جو کتاب آخر بے چین ہمیں رکھنا بے چین ہی خود رہنا دل لے کے […]

جو بھی نکلا تری محفل سے نہ تنہا نکلا

دل میں اپنے لیے ارمانوں کی دنیا نکلا کوئی ایسا، کوئی ویسا، کوئی کیسا نکلا لاکھ بندوں میں اک اللہ کا بندہ نکلا رخِ ظلمت کدۂ دہر ہوا نورانی مطلعِ دہر پہ جب سے مہِ بطحا نکلا ہم جسے ذرہ ناچیز سمجھتے تھے وہی اپنے باطن میں لیے اک نئی دنیا نکلا اشک بہہ جائیں […]

مطلعِ رخ پہ تری زلفِ دوتا ہو جانا

عالمِ صبح کا ہم رنگِ مسا ہو جانا کون کہتا ہے کہ مرنا ہے فنا ہو جانا یہ تو ہے واصلِ دنیائے لِقا ہو جانا اپنے ماحول سے باہر ہے پریشاں حالی راس نغمہ کو نہیں نے سے جدا ہو جانا باعثِ ننگ ہے اے بندۂ یزداں تیرا بندۂ حرص و ہوس صیدِ ہوا ہو […]

ملی ہزاروں کو اس طرح سے بھی راہِ صواب

نہیں کرم سے ہے خالی تری نگاہِ عتاب برائے مکتبِ دنیا ہے مستقل وہ نصاب طفیلِ شاہِ مدینہ ملی ہمیں جو کتاب مئے حجاز کی مستی سے ہے غرض مجھ کو ملے نہ جامِ مصفّٰی تو دُردِ بادۂ ناب پیو پلاؤ مئے عشقِ ساقیِ کوثر جو حور و خلد کی خواہش تمہیں ہے روزِ حساب […]

مے کفر کی در جامِ اسلام نہیں لوں گا

جویائے حقیقت ہوں، اوہام نہیں لوں گا ساقی ترے ہاتھوں سے میں جام نہیں لوں گا نظروں سے پلا دے بس پھر نام نہیں لوں گا یہ لذتِ پیہم ہے، وہ لذتِ دو روزہ آلام کے بدلے میں آرام نہیں لوں گا تو دامِ محبت میں پھنستا ہے تو پھنس اے دل میں اپنی زباں […]

چہرہ ان کا صبحِ روشن، گیسو جیسے کالی رات

باتیں اُن کی سبحان اللہ، گویا قرآں کی آیات رُخ کا جلوہ پنہاں رکھا پیدا کر کے مخلوقات حُسنِ ظاہر سب نے دیکھا، کس نے دیکھا حُسنِ ذات جذبہ کی سب گرمی، سردی، بہتے اشکوں کی برسات ہم نے سارے موسم دیکھے، ہم پر گزرے سب حالات غم کی ساری چالیں گہری، بچتے بچتے آخر […]