جو راہِ حق سے طبیعت کبھی بھٹکتی ہے
مثالِ خار کوئی دل میں شے کھٹکتی ہے جہاں بھی دیکھیے انسانیت سسکتی ہے رُخِ حیات سے حسرت سی اک ٹپکتی ہے جو محوِ خواب تھے دنیا سے ٹھوکریں کھائیں کھلی جو آنکھ تو دنیا ہمیں تھپکتی ہے جو سوچتا ہوں کہ تعمیرِ آشیاں کر لوں معاً خیال میں بجلی سی اک چمکتی ہے اٹھا […]