وہی بجلیوں کی چشمک، وہی شاخِ آشیانہ

وہی میری زاریاں ہیں، وہی نالۂ شبانہ بہ ادائے والہانہ، کوئی جہدِ مخلصانہ مجھے چاہیے نہ واعظ، یہ کلامِ ناصحانہ مری گردشیں ہیں ساری مرے اپنے ہی عمل سے نہ نوشتۂ مقدر، نہ نوشتۂ زمانہ ابھی سن رہے تھے ہنس کر، ابھی اٹھ گئے بگڑ کر کہ سمجھ گئے بالآخر وہ حقیقتِ فسانہ مرے آگے […]

کرم اتنا خدائے قادر و قیوم ہو جائے

ہے جس کی یہ اُسی کی امتِ مرحوم ہو جائے محبت کا یہ جذبہ دل سے گر معدوم ہو جائے نہ جانے پھر بشر کس نام سے موسوم ہو جائے یہ کیا ہوتا ہے کیوں ہوتا ہے میں بتلا نہیں سکتا کسی سے عشق ہو دل میں تو خود معلوم ہو جائے مجھے قسمت پہ […]

کفن کو کھول کے صورت دکھائی جاتی ہے

کہ زندگی کی حقیقت بتائی جاتی ہے نگاہ و دل میں وہ سب کے سمائی جاتی ہے ادائے خاص کہ ساقی میں پائی جاتی ہے خموش ہو کے میں سنتا ہوں اہلِ دنیا سے مجھی کو میری کہانی سنائی جاتی ہے مزاجِ دل یہ بدلنا تھا اور نہیں بدلا اگرچہ خوں میں تمنا نہائی جاتی […]

کوششِ مسلسل بھی رائیگاں سی لگتی ہے

آرزوئے دل اب تو نیم جاں سی لگتی ہے کچھ مشیتِ یزداں سرگراں سی لگتی ہے یا مری طبیعت ہی بد گماں سی لگتی ہے نغمہ جُو نہ ہو اے دل وقت اب نہیں ایسا ہر گھڑی مجھے دنیا نوحہ خواں سی لگتی ہے جب بھی آئے یہ ظالم ساتھ لے کے ہے جائے موت […]

کہاں پہ جلوۂ جاناں کا انعکاس نہیں

نگاہ دیکھنے والی ترے ہی پاس نہیں کوئی بھی شکل نہ دیکھی کہ جو اداس نہیں ہوائے گلشنِ ہستی کسی کو راس نہیں بفیضِ عشق میسر نہیں ہے کیا دل کو خلش نہیں کہ نہیں رنج و غم کہ یاس نہیں یہ قولِ اہلِ خرد ہے ہمیں نہیں کہتے سکونِ دل کا مداوا خرد کے […]

گھٹا مہیب بلاؤں کی سر پہ چھائی ہے

دہائی ہے مرے اللہ تری دہائی ہے سمجھ میں بات یہی تجربہ سے آئی ہے صلہ وفا کا زمانے سے، بے وفائی ہے غموں کی دل سے مرے طاقت آزمائی ہے یہ دیکھنا ہے کہ اب کس کی شامت آئی ہے ہنسے نہ گُل نہ کلی کوئی مسکرائی ہے چمن میں شور ہے لیکن بہار […]

ہزار دل میں مرے زخمِ انتظار آئے

خدا کرے کہ وہ اب رشکِ روزگار آئے ہوائے دہر کسی کو نہ سازگار آئے یہی سبب ہے جو آئے وہ اشک بار آئے خوشا نصیب کہ رندوں کو اذنِ ساقی ہے پیے ہی جائیں نہ جب تک انہیں خمار آئے اسی کی یاد ہے اب زندگی کا سرمایہ کسی کی بزم میں جو وقت […]

ہزار چھوڑ کے نقش و نگار گزری ہے

کہ جب خیال سے تصویرِ یار گزری ہے صبا کے دوش پہ ہو کر سوار گزری ہے وہ بوئے زلفِ دوتا مشکبار گزری ہے جب آئی کر کے مجھے دل فگار گزری ہے وطن کی یاد مرے دل پہ بار گزری ہے ہنوز یاد سے جس کی کلی کھِلے دل کی چمن سے ایسی بھی […]

یادِ یزداں آخری سِن کے لیے

کچھ اٹھا رکھئے بُرے دن کے لیے کون جانبر ہو سکا از دردِ عشق کیا دوا اس دردِ مُزمن کے لیے رنج و غم فکر و الم حزن و ملال آدمِ خاکی بنا ان کے لیے جھیلنا خود ہے جو غم مجھ پر پڑے ہوں دعاگو دل سے محسن کے لیے ہوشیار اے داخلِ عمرِ […]

یہ برہمی یہ تری بے رخی قبول نہیں

کسی بھی رخ، یہ رخِ زندگی قبول نہیں وہ سن لیں جن کو غمِ زندگی قبول نہیں کہ زندگی کو بھی ان کی خوشی قبول نہیں جو میرے ہوش اڑا دے، حواس گم کر دے خدا پناہ کہ وہ آگہی قبول نہیں نکالتا ہوں محبت کی کچھ نئی راہیں شکستِ دل سے مجھے آشتی قبول […]