پہنچے نہ جس کی وسعتوں کو پرتوِ خیال

پہنچے نہ جس کی وسعتوں کو پر توِ خیال حیراں ہے جس کے سامنے آئینۂ مثال جس اسمِ دل پذیر میں ہے حا و میم و دال تعریف جس کی کرتا ہے خود ربِّ ذوالجلال دنیائے شش جہت کے وجود و ظہور کا ممدوح انس و جنّ و مَلک کا طیور

جو جاگتا ہے نیند کی حالت میں وہ رسول

ہے منفرد جو وصفِ شجاعت میں وہ رسول جو مہرباں ہے شانِ جلالت میں وہ رسول لرزاں ہے کفر جسکی عدالت میں وہ رسول نظریں اُٹھیں تو دشمنِ عیّار گر پڑے کافر کے سخت ہاتھ سے تلوار گر پڑے