خدا کی یاد میں ہے کیف مستی، خدا کی یاد میں آرامِ جاں ہے
بہت مسرُور ہے جانِ حزیں اب بہت ہی مطمئن قلبِ تپاں ہے خدا کے ذکر سے دل کھِل رہے ہیں، دریدہ چاک داماں سِل رہے ہیں خدا کے ذکر کا اعجاز ہے یہ، خزاں دیدہ گلستاں گلفشاں ہے
معلیٰ
بہت مسرُور ہے جانِ حزیں اب بہت ہی مطمئن قلبِ تپاں ہے خدا کے ذکر سے دل کھِل رہے ہیں، دریدہ چاک داماں سِل رہے ہیں خدا کے ذکر کا اعجاز ہے یہ، خزاں دیدہ گلستاں گلفشاں ہے
خدا کی یاد میں مسرُور دل ہے مرے افکار میں بھی روشنی ہے خدا کے نُور سے معمور دل ہے
نشاط و کیف سے معمور ہوں میں بحمد للہ بہت مسرُور ہوں میں ہوں واصل میں، نہیں مہجُور ہوں میں
خدا نے کام ہر بگڑا سنوارا خدا سب سے مکرم سب سے پیارا خدا لطف و کرم کا بہتا دھارا
خدا دم دم میں ہے روحِ رواں میں خدا بندے کے قلب و جسم و جاں میں خدا عشاق کے قلبِ تپاں میں
خدائے اِنس و جاں امداد فرما خدائے بیکساں امداد فرما خدائے عاجزاں امداد فرما
سعادت حمدِ یزداں کی، ثنائے مصطفیٰ کی مرے مقدُور میں لکھ دے بیاں کرنا عیاں کرنا بڑائی ربِّ اکبر کی، حبیبِ کبریا کی
وفورِ شوق دے، جذبِ درُوں دے محبت یا خدا بندوں کو اپنی ظفرؔ کو یا خدا عشقِ فزوں دے
قبیلِ عاشقاں، وابستگاں میں حصارِ مقبلاں، وارفتگاں میں اُجالا کر مرے قریۂ جاں میں
خدا موجود ہر جا ہر کہیں ہے جہاں حمدِ خدا، نعتِ نبی ہو خدا میرا وہاں مسند نشیں ہے