کرم فرما، خدائے کریم ہے تُو
رحم فرما، خدائے رحیم ہے تُو ترا مسلک ہی عفو و درگزر ہے کہ ہے ستار تُو اور حلیم ہے تُو
معلیٰ
رحم فرما، خدائے رحیم ہے تُو ترا مسلک ہی عفو و درگزر ہے کہ ہے ستار تُو اور حلیم ہے تُو
کرو انساں کو راضی، اس طرح راضی خدا ہو گا خدا خالق ہے مخلوقات سے وہ پیار کرتا ہے کرو ذی جاں کو راضی، اس طرح راضی خدا ہو گا
خلاؤں میں خدا، ہفت آسماں میں خدا بندے کی شہ رگ سے قریں تر خدا روح و بدن میں، قلب و جاں میں
خدا فرزانوں، دیوانوں کا رب ہے خدا داناؤں، نادانوں کا رب ہے خدا پروانوں، مستانوں کا رب ہے
مُنور اُس کا دِل، روشن جبیں ہے ظفرؔ جو بے خبر تھا، بے بصر تھا خدا کے فضل سے اب دُور بیں ہے
خدا سارے زمانوں کا خدا ہے خدا کی ہیں تمامی سجدہ گاہیں خدا سب آستانوں کا خدا ہے
خدا ہے شش جہت ہفت آسماں میں خدا موجود بزمِ دوستاں میں خدا موجود قلبِ عاشقاں میں
زمین و آسماں پیدا کیے محبوب کی خاطر ملائک، اِنس و جاں پیدا کئے محبوب کی خاطر ظفرؔ سے نعت خواں پیدا کئے محبوب کی خاطر
خدا کا نام میرے تن بدن میں خدا کا نام ہر ذی روح پکارے خدا کا نام گونجے ہر زمن میں
خدا عشاق کے دل میں نہاں ہے خدا کی یاد میں مصروف ہر دم ظفرؔ کا جسم و جاں، قلبِ تپاں ہے