خدایا تُو مری امداد کر دے
غم و آلام سے آزاد کر دے مرے ویرانۂ قلبِ حزیں کو تُو اپنی یاد سے آباد کر دے
معلیٰ
غم و آلام سے آزاد کر دے مرے ویرانۂ قلبِ حزیں کو تُو اپنی یاد سے آباد کر دے
ترا بھی اور ترے محبوب کا ادنیٰ ثناء خواں ہوں عطا کر صدقہ اپنی کبریائی اور شانِ مصطفائی کا بس اِک نگہِ کرم نگہِ محبت کا میں خواہاں ہوں
خُدا کی قربتوں کا ذکر کرنا خُدا ڈالے گھروں میں خیر و برکت خدا کی برکتوں کا ذکر کرنا
سرُور و کیف سے مسرُور دل ہے خدا نے کی عطا اپنی محبت بہت ممنون ہے مشکور دل ہے
خدا کا خوف طاری ہے، مرے آنسو نہیں تھمتے سرایت کر گیا اسمِ خدا ایسے رگ و پے میں عبادت میری جاری ہے مرے آنسو نہیں تھمتے
کہ جیسے ہم کلامی ہو خدا سے خدا ہم کو ہر اک شر سے بچائے ہمیں محفوظ رکھے ہر بلا سے
عجب فیض و عطا کا مرحلہ ہے مرے قلبِ تپاں مسرُور ہو جا جمال کبریا کا مرحلہ ہے
کبھی دیر و حرم میں ڈھونڈتا ہے خدا بستا ہے انسانوں کے دل میں نہ کیوں خانۂ دل میں جھانکتا ہے
میں کہتا ہوں خدا میرا مرے دل میں نہاں ہے خدا ہے لاشریک، اُس کا ظفرؔ ہم سر نہیں کوئی خدا لاریب واحد ہے، وہ یکتا بے گماں ہے
ہر دم مری زباں پہ ہے تیری ہی گفتگو ہر دم مرے قریب ہے تو میرے چارسُو ہر دم تخیلات میں تو میرے رُوبرو