خدائے مہربان نگہِ کرم للّٰہ خدارا
تمہیں ہو بے سہاروں کا بڑا محکم سہارا تمہیں نے کام ہر اِک بے نواؤں کا سنوارا نحیفوں پر ترا لطف و کرم ہے آشکارا
معلیٰ
تمہیں ہو بے سہاروں کا بڑا محکم سہارا تمہیں نے کام ہر اِک بے نواؤں کا سنوارا نحیفوں پر ترا لطف و کرم ہے آشکارا
خداوندِ ملائک اِنس و جاں تو خداوندِ زمین و آسماں تو خداوندِ مکان و لامکاں تو
رسائی ہو مری تجھ تک، رہِ آسان دے دے مجھے جذب و جنون و آگہی، ایقان دے دے ظفرؔ کو بھی تو اپنی ذات کا عرفان دے دے
جسے روزی رساں گردانتا ہے اِرادوں سے ہمارے ہے وہ آگاہ دِلوں کے بھید بھی وہ جانتا ہے
صدائے جسم و جاں اللہ اکبر مرے دل میں نہاں اللہ اکبر مرے لب پر عیاں اللہ اکبر
بنے سارے جہاں اللہ اکبر کئے تخلیق رب نے سارے عالم ظفرؔ کون و مکاں اللہ اکبر
کہ جیسے ہم کلامی ہو خدا سے کرو اللہ سے اظہارِ محبت نوازے گا وہ رحمت کی رِدا سے
مرے لب پر سدا ہے اسمِ اعظم مرے دل کی ندا ہے اسمِ اعظم ظفرؔ اسمِ خدا ہے اسمِ اعظم
محبت ہو اگر بین المذاہب، بین الاقوامی ظفرؔ انسان آپس میں ملیں مہرو محبت سے فضائیں امنِ عالم کی رہیں قائم دوامی
مکرم ہے خدا ہی محتشم ہے وہی ستّار بھی غفار بھی ہے خطا کاروں کا وہ رکھتا بھرم ہے