صاحبِ حُسن و جمال آیا ہوں
میں پریشان حال آیا ہوں ہیں مجسم عطا مرے آقا میں مجسم سوال آیا ہوں
معلیٰ
میں پریشان حال آیا ہوں ہیں مجسم عطا مرے آقا میں مجسم سوال آیا ہوں
مرے سر پر سدا رحمت خدا کی درِ سرکار کا دربان ہے تُو ہے خوش بختی ظفرؔ تجھ سے گدا کی
محبت منفرد، ممتاز یکتا، خدائے مصطفیٰ سے مصطفیٰ کی خدا نے عرش پر اُن کو بلایا جو ناممکن تھا ممکن کر دکھایا درود اُن کو سلام اُن کو سُنایا، بڑھائی شان اور عزت عطا کی
مری جاں کا سرُور صلِ علیٰ دل کی بستی میں جلوہ فرما ہیں مرے آقا حضور صلِ علیٰ
ہیں آپ عطاؤں کے سمندر شہِ والا دیتے ہیں حیات آپ نئی مُردہ دلوں کو دُکھیاروں کے ہیں آپ مبشر شہِ والا
جمال نُور سے معمُور رہنا کتاب اللہ، سنت مصطفیٰ کی قیامت تک ہے یہ منشور رہنا
وہی سب رہبروں کے راہبر ہیں وہی جود و سخا کا اِک سمندر بنے جن کے گدا گنجِ شکر ہیں
کہ سر پر دستِ شفقت آپ کا ہے تھی جن کی پشت پر مہرِ نبوت مرے سینے پہ اُن کا نقشِ پا ہے
رہے پیشِ نظر ہر دم مدینہ تونگر ہوں نہاں سینے میں میرے ظفرؔ عشقِ نبی کا ہے خزینہ
آنکھوں میں اُن کی تصویر کیسی جگمگ، کیسی تاباں میرے خوابوں کی تعبیر