گنہ گاروں کو ہاتف سے نویدِ خوش مآلی ہے

مُبارک ہو شفاعت کے لیے احمد سا والی ہے قضا حق ہے مگر اس شوق کا اللہ والی ہے جو اُن کی راہ میں جائے وہ جان اللہ والی ہے تِرا قدِ مبارک گلبنِ رحمت کی ڈالی ہے اسے بو کر تِرے رب نے بنا رحمت کی ڈالی ہے تمھاری شرم سے شانِ جلالِ حق […]

اندھیری رات ہے غم کی گھٹا عصیاں کی کالی ہے

دلِ بے کس کا اِس آفت میں آقا تو ہی والی ہے نہ ہو مایوس آتی ہے صدا گورِ غریباں سے نبی امّت کا حامی ہے خدا بندوں کا والی ہے اترتے چاند ڈھلتی چاندنی جو ہو سکے کر لے اندھیرا پاکھ آتا ہے یہ دو دن کی اجالی ہے ارے یہ بھیڑیوں کا بن […]

اٹھا دو پردہ دکھا دو چہرہ کہ نورِ باری حجاب میں ہے

زمانہ تاریک ہو رہا ہے کہ مہر کب سے نقاب میں ہے نہیں وہ میٹھی نگاہ والا خدا کی رحمت ہے جلوہ فرما غضب سے اُن کے خدا بچائے جلالِ باری عتاب میں ہے جلی جلی بو سے اُس کی پیدا ہے سوزشِ عشقِ چشمِ والا کبابِ آہو میں بھی نہ پایا مزہ جو دل […]

عرش کی عقل دنگ ہے چرخ میں آسمان ہے

جانِ مُراد اب کدھر ہائے تِرا مکان ہے بزم ثنائے زلف میں میری عروسِ فکر کو ساری بہارِ ہشت خُلد چھوٹا سا عطردان ہے عرش پہ جا کے مرغِ عقل تھک کے گرا غش آ گیا اور ابھی منزلوں پرے پہلا ہی آستان ہے عرش پہ تازہ چھیڑ چھاڑ فرش میں طرفہ دھوم دھام کان […]

صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا

صدقہ لینے نور کا آیا ہے تارا نور کا باغِ طیبہ میں سہانا پھول پھولا نور کا مست بو ہیں بلبلیں پڑھتی ہیں کلمہ نور کا بارھویں کے چاند کا مجرا ہے سجدہ نور کا بارہ برجوں سے جھکا ایک اِک ستارہ نور کا ان کے قصرِ قدر سے خلد ایک کمرہ نور کا سدرہ […]

آتے رہے انبیا کَمَا قِیلَ لَھُم

وَالخَاتَمُ حَقُّکُم کہ خاتم ہوئے تم یعنی جو ہُوا دفترِ تَنزِیل تمام آخر میں ہُوئی مُہر کہ اَکمَلتُ لَکُم اللہ کی سرتا بقدم شان ہیں یہ اِن سا نہیں انسان وہ انسان ہیں یہ قرآن تو ایمان بتاتا ہے انہیں ایمان یہ کہتا ہے مری جان ہیں یہ​ کعبہ سے اگر تربتِ شاہ فاضل ہے […]

وہ سرور کشور رسالت جو عرش پر جلوہ گر ہوئے تھے

نئے نرالے طرب کے ساماں عرب کے مہمان کے لئے تھے بہار ہے شادیاں مبارک چمن کو آبادیاں مبارک ملک فلک اپنی اپنی لے میں یہ گھر عنا دل کا بولتے تھے وہاں فلک پر یہاں زمیں میں رچی تھی شادی مچی تھی دھومیں ادھر سے انوار ہنستے آتے ادھر سے نفحات اٹھ رہے تھے […]

دشمنِ احمد پہ شدّت کیجیے

ملحدوں کی کیا مروّت کیجیے ذکر اُن کا چھیڑیے ہر بات میں چھیڑنا شیطاں کا عادت کیجیے مثلِ فارس زلزلے ہوں نجد میں ذکرِ آیاتِ ولادت کیجیے غیظ میں جل جائیں بے دینوں کے دل ’’ یَا رَسُوْلَ اللہ ‘​‘​ کی کثرت کیجیے کیجیے چرچا اُنھیں کا صبح و شام جانِ کافر پر قیامت کیجیے […]

سنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رسائی ہے

گر اُن کی رسائی ہے لو جب تو بن آئی ہے مچلا ہے کہ رحمت نے امّید بندھائی ہے کیا بات تِری مجرم کیا بات بنائی ہے سب نے صفِ محشر للکار دیا ہم کو اے بے کسوں کے آقا! اب تیری دہائی ہے یوں تو سب اُنھیں کا ہے پر دل کی اگر پوچھو […]

نہ عرش، ایمن نہ اِنِّیْ ذَاہِبٌ میں میہمانی ہے

نہ لطفِ اُدْنُ یَا اَحْمَدْ نصیبِ لَنْ تَراَنِیْ ہے نصیبِ دوستاں گر اُن کے دَر پر مَوت آنی ہے خدا یوں ہی کرے پھر تو ہمیشہ زندگانی ہے اُسی در پر تڑپتے ہیں مچلتے ہیں بلکتے ہیں اٹھا جاتا نہیں کیا خوب اپنی ناتوانی ہے ہر اِک دیوار و در پر مہر نے کی ہے […]