کسی کسی کو ہی ملتی ہے نعت کی دولت
کسی کسی کو ہی مولا کمال دیتا ہے
معلیٰ
کسی کسی کو ہی مولا کمال دیتا ہے
میں چلا آپ کی رحمت کا حوالہ لے کر
ذکرِ احمد سے اُسے مات ہوئی نعت ہوئی
روز رحمت کے پھول چنتا ہوں
بزمِ مدحت کا اہتمام کیا میرے آقا کا حکم سنتے ہی سنگ ریزوں نے بھی کلام کیا
مجھ میں کھلتے ہیں روشنی کے پھول میں درِ نور پر ہوا حاضر تحفتاََ لے کے عاجزی کے پھول
چراغ بن کے اندھیروں میں جگمگاؤں گا تمہارے شہر کے رستے سے خار چن چن کر نظر سے چوموں گا دل سے اُنھیں لگاؤں گا
درِ حضور سے رشتہ بحال رکھتا ہوں اِسے مدینے کی مٹی سے خاص نسبت ہے کھجور کھا کے میں گٹھلی سنبھال رکھتا ہوں
شکر صد شکر اُسی ذات پہ ایقاں ٹھہرا اس لیے زیست کی دشواری ہوئی ہے آساں آسرا میرا حضور آپ کا داماں ٹھہرا چاند بن کر وہ چمکتا ہے مری راتوں میں یادِ آقا میں جو آنسو سرِ مژگاں ٹھہرا پھول ہر گام مرے دل میں کھلے جاتے ہیں جب سے ہے میرا سفر سوئے […]
جہاں بھی نورِ شہہِ خوش خصال برسا ہے گُلوں میں رنگ و مہک یوں ہی تو نہیں آئے چمن میں آپ کا حسن و جمال برسا ہے درود پڑھتے ہوئے اُن کا ذکر کرتے ہوئے ہر ایک دل پہ کرم بے مثال برسا ہے مدینہ پاک ہی واحد زمیں پہ بستی ہے جہاں کبھی بھی […]