ہجومِ عاشقاں میں آپ کے در پر میں حاضر ہوں

گناہوں پر پشیماں ہوں بہ چشمِ تر میں حاضر ہوں حجر،برگ و ثمر،شمس و قمرجھک کر سلامی دیں صلوۃ و السلام اے شاہِ خشک و تر میں حاضر ہوں یہ دل امراض عصیاں سے قریبِ مرگ پہنچا ہے بچا لو اور جِلا دو شاہِ بحر و بر میں حاضر ہوں نہیں کچھ مقصدِ عالم تمہی […]

برائے مدح کہوں نوّرَ اَلقمر آقا

سلام پڑھتے ہیں تم پر شجر، حجر آقا تمھارے دستِ کرم سے رواں ہوئے چشمے جدھر اشارہ ہوا جھک گیا قمر آقا عدن کے باغ کی نکہت ہو یا کہ مشکِ ختن ترے پسینے سے پاتے ہیں سب اثر آقا میں اس امید پہ محفل سجائے رکھتا ہوں کبھی تو آپ بھی آئیں گے میرے […]

نظر میں سرورِ دیں کا جمال رکھتا ہوں

انہی کے ذکر سے راتیں اجال رکھتا ہوں محبتوں کے حوالوں میں ذکرِ حسنِ نبی میں سب سے پہلے ہی بے قیل و قال رکھتا ہوں سخن کی راہ میں تکریمِ ان کی لازم ہے میانِ شعر ادب کا خیال رکھتا ہوں مرا یہ نام و نسب ہے انہی کی نسبت سے نہ کوئی خوبی […]

دیدۂ شوقِ ہمیشہ سے ہی نم رکھا ہے

یاد طیبہ میں دعاؤں کو بہم رکھا ہے وہ جگہ رشک گہِ خلد و سماوات ہوئی جس جگہ آپ نے اک بار قدم رکھا ہے مضطرب قلب عجب لطف سے سرشار ہوا یوں لگا دل پہ مرے دستِ کرم رکھا ہے حرف و الفاظ ہوئے محوِ طوافِ قرطاس جب سے مدحت میں تری وقف قلم […]

ہے میری زیست کا حاصل محبت آپ سے آقا

مرے حرف و سخن میں ہے حلاوت آپ سے آقا یہ جو دستِ عطا سے پنج آبی نہریں جاری ہیں ورائے عقل پائی ہے عنایت آپ سے آقا سبھی عشاق ہیں تیار اپنی جان دینے کو ہے ساری عشق و مستی کی حرارت آپ سے آقا ظہورِ نور سے ہیں آپ کے، دونوں جہاں روشن […]

سنگِ اسود میں بسی ہے خوشبوئے بوسہ تری

اے مہِ کوہِ صفا کیا شان ہے بالا تری لمسِ لب ہائے مبارک سے بڑھی شانِ حجر رشکِ سنگِ خلد ہے وہ بن کے بوسہ گہ تری اس دیارِ رنگ و نکہت میں کھڑا ہوں دم بخود ہے جہاں جائے ولادت اے شہِ والا تری ماورائے فہم ہیں اس شہر کی رعنائیاں خوشبوئے نقشِ کفِ […]

چشمِ نم آپ کا دیدار ہی مانگے جائے

دید کو حسنِ طرح دار ہی مانگے جائے دست بستہ ہے زباں آپ کے در پر آقا دولتِ مدحتِ سرکار ہی مانگے جائے نقشِ نعلینِ کرم بار پہ سر رکھنے کو بے خودی سنگِ درِ یار ہی مانگے جائے جذبۂ شوق مرا چشمِ بصیرت کے لئے خاکِ نعلینِ کرم بار ہی مانگے جائے معتبر ہو […]

نعت تب ہوتی ہے جب دل پہ ہو تنزیل کوئی

نطق کو اذنِ نبی سے ملے ترتیل کوئی وہ احد ہے کہ تجھے جس نے دیا خلقِ عظیم لائے کیسے مرے آقا تری تمثیل کوئی احمد و حامد و محمود و محمد میں ہے رفعتِ میم کی ممکن نہیں تفصیل کوئی ہر صحیفے میں ہوا ذکرِ محمد روشن ہر شبِ تار کو بخشی گئی قندیل […]

مدحِ حسنِ تام جاری کو بہ کو ہے

لمحہ لمحہ حسنِ کل کی گفتگو ہے حاصلِ نطق و بیاں ہے ذاتِ احمد آپ جیسا دوسرا نہ خوبرو ہے مقصدِ عمرِ رواں ہے نعت تیری دیدۂ حیرت کو تیری جستجو ہے مرکزِ نکہت ہے شہرِ مصطفی تو اس لیے ہر ایک کوچہ مشکبو ہے اک عجب ہی کیف میں ہے قلبِ عاصی جب سے […]

اندھیری راتیں اجال رکھیں بہ اسمِ احمد

شکستہ سانسیں بحال رکھیں بہ اسمِ احمد اندھیرے سارے اُس اسمِ اعظم سے ہی چھٹے ہیں مصیبتیں ساری ٹال رکھیں بہ اسمِ احمد جو چند سطریں بطورِ مدحِ نبی ہوئی ہیں وہ بہرِ بخشش سنبھال رکھیں بہ اسمِ احمد ملاحتیں اور صباحتیں دو جہاں میں ساری ہیں دستِ قدرت نے ڈال رکھیں بہ اسمِ احمد […]