ہجومِ عاشقاں میں آپ کے در پر میں حاضر ہوں
گناہوں پر پشیماں ہوں بہ چشمِ تر میں حاضر ہوں حجر،برگ و ثمر،شمس و قمرجھک کر سلامی دیں صلوۃ و السلام اے شاہِ خشک و تر میں حاضر ہوں یہ دل امراض عصیاں سے قریبِ مرگ پہنچا ہے بچا لو اور جِلا دو شاہِ بحر و بر میں حاضر ہوں نہیں کچھ مقصدِ عالم تمہی […]