جس طرف ہر زماں رواں ہو گا

وہ محمد کا آستاں ہو گا آپ کے در پہ موجزن ہر دم پیار کا بحرِ بے کراں ہو گا رنگ و نکہت، جمال کا مرکز اُن کی اُمت کا گُلستاں ہو گا شبِ معراج، عرشِ اعظم پر ہر طرف نور کا سماں ہو گا ڈھانپ لے گا جو ساری اُمت کو اُن کی رحمت […]

جمالِ مصطفی پیشِ نظر ہے

مشرف دید سے دیدۂ تر ہے محبت میرے دِل میں مصطفی کی خُدا کا مرتبہ، پیشِ نظر ہے خُدا کی نعمتیں دستِ نبی سے سخا کا سلسلہ، پیشِ نظر ہے محبت، عشق و عرفاں، کیف و مستی نبی کی ہر عطا، پیشِ نظر ہے کرم اللہ کا، رحمت نبی کی عطا بے انتہا، پیشِ نظر […]

در پہ آئے ہیں اِلتجا کے لیے

بھیک دیجے ہمیں خُدا کے لیے میرے خیر الوریٰ کی چوکھٹ پر خیر ہی خیر ہے گدا کے لیے آپ کا پیار ہو عطا مُجھ کو منتظر ہوں میں اِس عطا کے لیے آپ نے جن کو اِک نظر دیکھا آپ کے ہو گئے سدا کے لیے سب جہاں، سب زماں بنائے گئے یا نبی! […]

زمانوں کو مُنوّر کر رہا ہے

مری سرکار کا، روشن دیا ہے رُخِ تاباں کی جگمگ کے مقابل تجلی ہیچ، شرمندہ ضیاء ہے مرے سینے میں، شمعِ عشق روشن درِ سرکار تک، جو رہنما ہے عقیدت سے میں اس کے ہاتھ چوموں جو عاشق، جانبِ طیبہ چلا ہے میں گھبراتا نہیں ہوں مشکلوں سے مرا مولا علیؓ مشکل کشا ہے کبھی […]

فرشتے صبح دم آئیں، مرے آقا کے قدموں میں

پروں کو اپنے پھیلائیں، مرے آقا کے قدموں میں رُخ روشن کی تابانی سے ہے خورشید روشن تر مُنور چاند شرمائیں، مرے آقا کے قدموں میں رُخِ زیبا کی جن کو دید ہوتی، عید ہوتی ہے وہ کیسے آنکھ جھپکائیں، مرے آقا کے قدموں میں قلندر، غوث بھی آ کر، قطب، ابدال بھی آ کر […]

قلب میں ذِکرِ خیر الوریٰ چاہیے

بر سرِ بزم بھی، برملا چاہیے روز افزوں رہے عشق سرکار کا لب پہ ہر آن یہ التجا چاہیے حمد و نعتِ نبی ہر گھڑی میں سنوں میرے کانوں کو دِلکش صدا چاہیے میں خطا کار ہوں، میں سیہ کار ہوں یا خُدا! رحمتِ مصطفی چاہیے بھیک مانگوں میں کیونکر درِ غیر سے میری سرکار […]

محبت کا وہ بحرِ بیکراں ہیں

وہی اوّل، نبی آخر زماں ہیں اندھیروں میں وہی مینارۂ نور اُنھی کے نور سے روشن جہاں ہیں وہی ہیں راہبر سب رہبروں کے وہی قبلہ نمائے گمرہاں ہیں وہی ہیں کارسازِ درد منداں وہی چارہ گرِ بے چارگاں ہیں وہی عقدہ کشا، حاجت روا بھی وہی مشکل کشائے بے کساں ہیں وہی ہیں راحتِ […]

محبت کیجیے ربّ العلیٰ سے

محبت کیجے محبوبِ خُدا سے عطا کرتے ہیں آپ اپنی محبت اگر مانگے کوئی صدق و صفا سے خُدا کی نعمتیں ملتی ہیں ساری درِ خیر البشر خیر الوریٰ سے خُدائے پاک نے اُن کو نوازا مُروّت، حِلم سے، جُود و سخا سے شبِ معراج، معراجِ محبت بظاہر ابتدا، غارِ حرا سے کٹا لیتے ہیں […]

محبت ہو نہیں سکتی خُدا سے

نہ ہو جب تک حبیبِ کبریا سے خُدا رزاق ہے، دیتا ہے روزی مگر سرکار کے دستِ عطا سے گداؤں کو خزائن مل رہے ہیں درِ حضرت محمد مصطفی سے نواسوں سے مؤدت آپ کو تھی محبت، فاطمہؓ خیر النساء سے علم عباسؓ کا اُونچا رہے گا صدا آتی ہے دشتِ کربلا سے فروتر، ہیچ […]

محمد، با خُدا، پیشِ نظر ہے

حبیبِ کبریا پیشِ نظر ہے وہی جلوہ نما، کون و مکاں میں وہی افلاک پر بھی جلوہ گر ہے اُنھی سے نور کی خیرات لے کر ہے روشن شمس، تابندہ قمر ہے وہی ہے رہنمائے گمرہاں بھی وہی سب رہبروں کا راہبر ہے وہی ہے بے سہاروں کا سہارا وہی بے چارگاں کا چارا گر […]