معراجِ سرکار
معراجِ سرکار وقت نے رُک کر دیکھی ہے انساں کی رفتار
معلیٰ
معراجِ سرکار وقت نے رُک کر دیکھی ہے انساں کی رفتار
مہکی ہیں راہیں پھیلی ہوئی ہیں طیبہ میں خوشبو کی بانہیں
کچھ تشکیک نہیں کس کے دامن میں اُن کے در کی بھیک نہیں
کھولے سب جوہر آپ نے نوعِ انساں کو فکرِ نو دے کر
یادِ پیغمبر روز چراغاں کرتی ہے میر ی پلکوں پر