آئے نظر جو وہ رُخِ قرآن کسی دن

آئینہ بنے دیدۂ حیران کسی دن ہنس ہنس کے نہ دیکھیں مجھے یہ عازمِ طیبہ نکلے گا مرے دل کا بھی ارمان کسی دن میں آ نہیں سکتا تو حضور آپ بلائیں احسانوں پر اک اور بھی احسان کسی دن موجوں سے جو ہوتی رہیں سرکار کی باتیں ساحل پہ مجھے لائے گا طوفان کسی […]

آرزو قلبِ مضطر کی یارو! ان کے در کے سوا کچھ نہیں ہے

وہ نوازیں گے اک دن ہمیں بھی ان کی رحمت پہ کامل یقیں ہے ایسی دوری پہ قربان جاؤں دور رہ کر بھی دوری نہیں ہے یہ کرم بھی کرم در کرم ہے میں یہاں ہوں مرا دل وہیں ہے ہر قدم کعبۂ دل بنا ہے اور قبلہ نما ہو گیا ہے شوقِ منزل میں […]

آنکھوں نے جہاں خاک اُڑائی ترے در کی

خود قلب میں صورت اُتر آئی ترے در کی کعبہ بھی، سرِ عرش بھی، فردوس و نجف بھی وہ دل! جسے حاصل ہو رسائی ترے در کی مقصود حقیقی نے قدم بڑھ کے لیے ہیں جس نے بھی جہاں دی ہے دُھائی ترے در کی میں اہلِ محبت میں امرالامراء ہوں راس آئی ہے یوں […]

آپ خیرالانام صاحب جی

اور میں ادنیٰ غلام صاحب جی حق نے کونین پر کیا لازم آپ کا احترام صاحب جی انبیاء مقتدی نہ کیسے ہوں آپ جب ہیں امام صاحب جی عرش قدموں کے بوسے لیتا ہے اتنا اعلیٰ مقام صاحب جی ابر رحمت کو کوئی اِک چھینٹا ہوں بہت تشنہ کام صاحب جی دونوں عالم میں کام […]

اے نویدِ مسیحا، دُعائے خلیل

نفرتوں کے گھنے جنگلوں میں شہا عہدِ حاضر کا انسان محصور ہے مشعلِ علم و اخلاق سے دور ہے کتنا مجبور ہے اے نوید مسیحا دُعائے خلیل روک دے نفرتوں کی جو یلغار کو پختگی ایسی دیں میرے کردار کو آپ کا لطف و رحمت تو مشہور ہے سیّد صبیحؔ الدین رحمانی __________ یہ آزاد […]

بڑھ گیا حدِ جنوں سے نام لیوا آپ کا

آپ کو خود مانگنے آیا ہے منگتا آپ کا محفلِ محشر میں دیدارِ خدا ہوگا ضرور کاش ایسے میں نظر آجائے جلوہ آپ کا لاکھ سجدے ہوں مگر سجدے سے کیا حاصل اسے جس کی قسمت میں نہ ہو نقشِ کف پا آپ کا آفتابِ روزِ محشر کو چمکنے دیجیے جلوہ گر ہے ہم سیہ […]

جان و ایماں سے بڑھ کے پیارا ہے

ان کا غم شوق کا سنوارا ہے مہر و مہ حشر تک کریں گے طواف چشمِ سرکار کا اشارا ہے ہاتھ پھیلانے کی نہیں حاجت کیسے داتا کا یہ دوارا ہے ہر کسی کے شریکِ غم ہیں حضور کون دنیا میں بے سہارا ہے کیا کہوں سبز سبز گنبد کو نورِ وحدت کا ایک دھارا […]

جلوہ گر مشعل سرمدی ہوگئی

ہر طرف روشنی روشنی ہوگئی سجدہ گاہ حضورِ نبی ہوگئی بندگی واقعی بندگی ہوگئی رحمتیں دیکھتی ہیں مری سمت خود کیسی قسمت گنہگار کی ہوگئی ان کے جلووں کی پھیلی جو تابانیاں دور دُنیا سے سب تیرگی ہوگئی اللہ اللہ شانِ کلامِ نبی جو کہا حق کی مرضی وہی ہوگئی ذکرِ ّجنت ذرا بھی جہاں […]

حسن مطلق کے لیے ذاتِ گرامی چاہیے

طوفِ کعبہ میں بھی طیبہ کی سلامی چاہیے مشکلیں خود مشکلوں میں مبتلا ہو جائیں گی ہاں زبانِ دل سے وردِ نامِ نامی چاہیے عرش کیا معراج کیا اور منزلِ قوسین کیا اس سے بڑھ کر آپ کو اعلیٰ مقامی چاہیے ہر مَلک صرف ایک بار آتا ہے درِ دربارِ پاک کم سے کم اتنا […]