حضور! ایسا کوئی انتظام ہو جائے
سلام کے لیے حاضر غلام ہو جائے نظر سے چوم لوں اِک بار سبز گنبد کو بلا سے پھر میری دنیا میں شام ہو جائے تجلّیات سے بھرلوں میں کاسۂ دل و جاں کبھی جو اُن کی گلی میں قیام ہو جائے حضور آپ جو چاہیں تو کچھ نہیں مشکل سمٹ کے فاصلہ یہ چند […]