کاغذی مکاں
میں خوفِ عصیاں سے رو کے سویا جو اپنا دامن بھگو کے سویا تو اِک سہانا سا خواب دیکھا کہ روزِ محشر ہے اور میں ہوں مدد کو رحمت تری کھڑی ہے کرم کی برکھا برس رہی ہے گنہ مرے کاغذی مکاں ہیں
معلیٰ
میں خوفِ عصیاں سے رو کے سویا جو اپنا دامن بھگو کے سویا تو اِک سہانا سا خواب دیکھا کہ روزِ محشر ہے اور میں ہوں مدد کو رحمت تری کھڑی ہے کرم کی برکھا برس رہی ہے گنہ مرے کاغذی مکاں ہیں
مرے آقا زمانے میں تری بخشش نرالی ہے ترے در پہ شہنشاہوں نے بھی بگڑی بنالی ہے نہ مجھ میں کچھ سلیقہ ہے نہ کچھ ُحسنِ مقالی ہے میں بس اتنا ہی کہہ سکتا ہوں اور اتنا ہی کہتا ہوں کرم کے چند سکیّ دو کشکول خالی ہے
کیا ذکر محمد نے تسکین دلائی ہے جس آگ میں جلتا تھا وہ آگ بجھائی ہے شیدائے محمد کی ہر شان ہے ذیشانی دامانِ کرم سر پہ قدموں میں خدائی ہے کعبے کا ارادہ تھا لے آئی مدینے میں تدبیر کے سائے میں تقدیر بن آئی ہے خود آنکھیں بچھاتے ہیں راہوں میں خرد والے […]
عرش ادب سے جھکتا ہے خاک پر مدینے کی اس کو راس آئے گا کیا بہشت کا منظر جس نے سیر کی ہوگی عمر بھر مدینے کی یہ در محمد ہے پھونک کر قدم رکھو خاکِ رہ بھی ہوتی ہے دیدہ ور مدینے کی حشر تک وہ چمکے گا ہمہ تن نظر ہو کر جس […]
واللہ مرا دل ہے کہ ارمانِ مدینہ کیا لطف اُٹھائیں گی وہ ّجنت کے چمن کا جو آنکھیں ہیں محو چمنستانِ مدینہ کعبے کی زیارت کا شرف فرضِ یقینی ایماں کی مگر روح ہے ارمانِ مدینہ اے تشنہ لبو! حشر کی پیاس آج بجھا لو موجوں میں ہے کوثر کی دبستانِ مدینہ ہر سانس صلوٰۃ […]
دیکھوں دیارِ طیبہ دل میں یہی ٹھنی ہے اُٹھوں نہ مر کے بھی میں طیبہ کی رہگذر سے محدود حاضری میں بگڑی کہیں بنی ہے سرکار کی فضیلت لاریب، غیب لیکن قرآں کے آئینے میں دیکھو تو دیدنی ہے محشر کی دھوپ کیا ہے ہم عاصیوں کے حق میں گیسوئے مصطفی کی چھاؤں بہت گھنی […]
اے رحمتِ ُکل اے فخر رُسل ہیں آپ کی یادیں نوریں سی سو کیوں نہ آپ کو یاد کریں؟ ہیں آپ کی باتیں میٹھی سی پھر کیوں نہ آپ کی بات کریں؟
میں ذکرِ مصطفی کرتا ہوں گھر میں وہ جیسے ہیں کوئی ویسا نہیں ہے یہی لکھا ہے تاریخِ بشر میں یہاں بے مانگے ملتا ہے گدا کو نہیں کوئی بھی در ایسا نظر میں چلا ہوں سوئے دربارِ رسالت ہے میرے ساتھ اِک خوش بو سفر میں انھی کے نور سے تاباں ہے سورج انھی […]
اک گنہ گار کو آقا نے یہ عزت دی ہے آپ کا ذکر بھی کبھی کم نہیں ہوگا آقا آپ کے ذکر کو اللہ نے رفعت دی ہے آپ کا نام تو ہر غم کی دوا ہے آقا آپ کے نام نے ہر رنج میں راحت دی ہے تلخ لہجوں کو جو شائستہ بنا دیتی […]
نصیب بدلے ہیں آپ نے ظلمت جہاں کے خدا سے بندوں کو آپ کتنا قریب لائے مٹا دیے فاصلے تھے جو کچھ بھی درمیاں کے ضعیف لوگوں کے حق میں قدآوری کا پیغام وہ بے نوا کی نوا مددگار ناتواں کے نصاب تہذیب و آگہی کے چراغ دے کر یقیں اُجالوں کو کر دیا ساتھ […]