سردارِ جہاں ختمِ رسل فخرِ بشر ہو

محبوب ہو اللہ کے منظورِ نظر ہو بستانِ نبوت کے تمہیں وہ گلِ تر ہو تا حشر خزاں کا نہ کبھی جس پہ اثر ہو شعلہ تری الفت کا شر ر بار اگر ہو صدیق ہو بوبکرؓ تو فاروق عمرؓ ہو خود چل کے کبھی سایہ فگن تم پہ شجر ہو انگلی سے کبھی معجزۂ […]

عقل میں کہاں طاقت علم میں کہاں وسعت

کر سکے کوئی کیونکر مدحِ سبطِ آنحضرت چاک سینۂ خامہ دل پہ حالتِ رقت لکھ رہا ہوں ایسے میں آنجنابؓ کی بابت آئینہ ہے ماضی کا سامنے تصور کے دیکھتا ہوں جو منظر دل کو اس پہ صد حیرت دشتِ کربلا میں ہے آلِ پاک کا خیمہ بات کیا ہوئی آخر پیش آئی کیا صورت […]

لکھنی پڑی جو آج اسے مدحتِ رسول

لرزہ بہ جسم خامہ ہے از عظمتِ رسول پتھر ہے یا وہ اور کوئی شے ہے سخت تر جس دل میں ہو نہ شائبۂ الفتِ رسول قائم ہے اور تا بہ قیامت یونہی رہے قرآنِ پاک سب سے بڑی آیتِ رسول اعزاز یہ ملا بہ طفیلِ شہِ حجاز فائق سب امتوں میں ہوئی امتِ رسول […]

لکھنے بیٹھا ہوں میں توصیفِ رسولِ نامدار

چشمِ رحمت میری جانب اے مرے پروردگار نادرہ کاری فطرت کا ہے مظہر اس کی ذات روئے انور دیکھئے یا سیرتِ حق آشکار باغِ عالم کب سنورتا آپ کے آئے بغیر آپ ہی کے دم سے ہے اس باغِ عالم کی بہار قصرِ شاہی ہے نہ حاجب ہے نہ کرّ و فر کوئی کیا نرالا […]

لے آئی کہاں مجھ کو خیالات کی زنجیر

عقل میں کہاں طاقت علم میں کہاں وسعت کر سکے کوئی کیونکر مدحِ سبطِ آنحضرت چاک سینۂ خامہ دل پہ حالتِ رقت لکھ رہا ہوں ایسے میں آنجنابؓ کی بابت آئینہ ہے ماضی کا سامنے تصور کے دیکھتا ہوں جو منظر دل کو اس پہ صد حیرت دشتِ کربلا میں ہے آلِ پاک کا خیمہ […]

موجبِ صد خیر و برکت باعثِ تسکینِ جان

اللہ اللہ مدحتِ پیغمبرِ آخر زماں سرورِ دیں مرجعِ عالم امامِ مرسلاں ہادی انسانیت اس کی نبوت جاوداں نورِ بزمِ کن فکاں وہ شمعِ بزمِ داستاں شیرِ میدانِ وغا ہیبت برائے دشمناں اک نگاہِ لطف اس کی در نگاہِ عاشقاں بہتر از سیم و زر و مال و متاعِ دوجہاں حسنِ صورت پر نچھاور جس […]

موسم کہ آج صبح سے وجد آفرین ہے

دل نغمہ سنجِ نعتِ شہِ مرسلین ہے آغوشِ آمنہ کا وہ دُرِ ثمیں ہے فرخ سِیر ہے قبلۂ دنیا و دین ہے کس درجہ کہئے وہ شہِ والا حسین ہے پاؤں کی اس کے خاک ہر اک حورِ عین ہے وہ عالی النسب ہے وہ بالا نشین ہے صلِّ علیٰ وہ حاصلِ دنیا و دین […]

موسم کہ خوشگوار زِ باران و باد ہے

دل محوِ نعتِ خواجۂ فرخ نہاد ہے وہ جامع الصفات قریشی نژاد ہے پیکر ہے رحمتوں کا رقیق الفؤاد ہے بالغ نظر ہے مانعِ بغض و عناد ہے شمشیرِ حق ہے قاطعِ ظلم و فساد ہے سالار ہے جری ہے امیر الجہاد ہے پاؤں میں اس کے تاجِ سرِ کیقباد ہے اس کے سخن سخن […]

میلادِ آنحضور کی تقریبِ عید ہے

تحریکِ نعت در دلِ عبد الحمید ہے نبیوں میں مصطفیٰ ہی وہ فردِ فرید ہے جس پر کہ ختم وحی خدائے وحید ہے وہ جانِ آرزو ہے دلوں کی امید ہے امت کی مغفرت کے لئے وہ نوید ہے حلقہ بگوش ان کا ہوا جو سعید ہے مانا نہ جس نے ان کو جہنم رسید […]

میں بساطِ شاعری کا نہیں کوئی فردِ ماہر

کما حقہٗ نبی کی میں محمدت سے قاصر سرِ بامِ رنگ و بو ہے وہ خوشا چراغِ آخر رہے جلوہ پاش جب تک یہ ہے عالمِ عناصر وہ خدا کا ہے پیمبر وہ ہے پاک نفس و طاہر وہ ہے بے عدیل عابد وہ ہے بے مثال ذاکر جو ملی ہے اس کے ہاتھوں وہ […]