وہ تاب و تواں عقلِ بشر لائے کہاں سے

ہو عہدہ بر آ نعتِ شہِ کون و مکاں سے پوشیدہ نہیں یہ نگہِ دیدہ وراں سے سب عقل و تمیز آئی ہے انساں کو کہاں سے خورشیدِ درخشاں نہ مہِ جلوہ فشاں سے روشن ہے خدائی یہ شہنشاہِ زماں سے روپوش ہوا جب سے جہانِ گزراں سے نزدیک ہوا اور بھی وہ حجلۂ جاں […]

انسان سے کیا کام بھلا ہو نہیں سکتا

بس حقِ ثناء ہے کہ ادا ہو نہیں سکتا قامت ہے وہ شہ پارۂ فنِ یدِ قدرت یعنی کہ حسیں اس سے سوا ہو نہیں سکتا سیرت ہے وہ آئینۂ قرآنِ مقدس کہنا مجھے کم اس سے روا ہو نہیں سکتا وہ بندۂ محبوبِ خدا صاحبِ اسرا عظمت میں کوئی اس سے بڑا ہو نہیں […]

لکھوں ثنا نبی کی تو اک بے خودی رہے

سرشار جامِ دل زِ مئے سرخوشی رہے تخلیقِ کائنات کا جب فیصلہ ہوا مخلوقِ کائنات میں اول وہی رہے یوں تو امامِ وقت تھے سب انبیاء مگر ان سب کے بھی امام مرے ہی نبی رہے سیرت پہ اس کی لاکھوں کتابیں رقم ہوئیں پھر بھی رہے کچھ اور ابھی بن لکھی رہے لازم ہے […]

مصروف دل ثنائے شہِ ذو المنن میں ہے

اک سرخوشی کی لہر مرے تن بدن میں ہے جو آب و تاب ماہِ عرب کی کرن میں ہے وہ روشنی کہاں مہِ جلوہ فگن میں ہے ملبوس کملی میں کہ ردائے یمن میں ہے حسن آفریں وہ چاند ہر اک پیرہن میں ہے ایسا کمالِ حسنِ تناسب بدن میں ہے کیفِ ہزار گونہ ترے […]

سکوں پہ واجب رہے وہ دل میں خرد پہ لازم رہے وہ حاضر

میں لکھنے بیٹھا ہوں نعت اس کی جو ہے حبیبِ خدائے قادر ہے اسمِ محمود اس کا احمد وہ ایک منذر وہ اک مبشر صفِ رسل میں وہی ہے اول اگرچہ بعثت ہے اس کی آخر نبی کامل، نبی رحمت، نبی عاقب، نبی حاشر کمال و خوبی سب اس سے مشتق وہ شمعِ حق مصدرِ […]

تری صورت حسیں تر از مہِ کامل سمجھتے ہیں

تری سیرت کو ہم قرآن کا حاصل سمجھتے ہیں تجھے ہم رونقِ دنیائے آب و گل سمجھتے ہیں اسے محفل تو تجھ کو شمعِ محفل سمجھتے ہیں تری نسبت اس عالم سے کچھ اہلِ دل سمجھتے ہیں اسے محمل تو تجھ کو شاہدِ محمل سمجھتے ہیں شریعت کو تری مفتاحِ ہر مشکل سمجھتے ہیں بہر […]

ثنا لکھیں تری کب خود کو اس قابل سمجھتے ہیں

پہ لکھتے ہیں کہ اس کو ہم غذائے دل سمجھتے ہیں نبوت سب کی برحق آپ کی کامل سمجھتے ہیں جو جس قابل ہے اس کو ہم اسی قابل سمجھتے ہیں بجوفِ کن فکاں عشاق تجھ کو دل سمجھتے ہیں تجھے اہلِ نظر کونین کا حاصل سمجھتے ہیں عبادت اور ریاضت سعی لا حاصل سمجھتے […]

مہرباں مجھ پہ مرا جب کہ خدا ہو جائے

اس کے محبوب کی اک تازہ ثنا ہو جائے دل اگر اس کے تصور سے جدا ہو جائے خوف آتا ہے کہ جانے مجھے کیا ہو جائے قیدِ ہستی سے مرا دل جو رہا ہو جائے خاک بن کر ترے کوچہ کی ہوا ہو جائے دن میں رہتا ہے وہ مصروفِ جہادِ حق میں رات […]

لکھتا ہوں محمدت کہ خدا دستگیر ہے

مولائے بندگاں ہے وہ نعم النصیر ہے ختم الرسل ہے اہلِ جہاں کو نذیر ہے اللہ کا نبی ہے بشر ہے بشیر ہے محبوبِ ذاتِ حق ہے وہ روشن ضمیر ہے نورِ ہدیٰ ہے اور سراجِ منیر ہے کمخواب ہے نہ تن پہ لباسِ حریر ہے کملی میں مست وہ شہِ گردوں سریر ہے وہ […]

مدحتِ سرورِ عالم مجھے آساں ہو جائے

نگہِ لطف تری اے مرے یزداں ہو جائے دل یہ جب محوِ خیالِ شہِ خوباں ہو جائے تیز تر روشنی مشعلِ ایماں ہو جائے اس کی سیرت پہ نہ کیوں آدمی حیراں ہو جائے از ہمہ پہلو جو ہم صورتِ قرآں ہو جائے پیروِ دینِ مبیں کاش کہ انساں ہو جائے یہ خزاں دیدہ چمن […]