ترا معصوم لہجہ کون بھولے ترا تو
ترا معصوم لہجہ کون بھولے ترا تو بولنا ہی سادگی ہے
معلیٰ
ترا معصوم لہجہ کون بھولے ترا تو بولنا ہی سادگی ہے
کہیں ایجاد محض بے مفہوم کہیں مفہوم ہے تو لہجہ نہیں
ترا لہجہ پرانا چاہتی ہوں
آدمیت کا بھی لہجہ سرد تھا
تیری غزلیں قاسمی سے کم نہیں
کسی کی باتوں میں آ گیا تھا
بہت تلخ لہجہ ہے دنیا کا یارو کہاں تک بھلا یوں ہی جلتے رہیں گے
مرے دشت انا میں گونجتا ہے
اپنا لہجہ کہاں بدلتے ہیں
کسی کا لہجہ یقیناً فریب لگتا تھا مگر فریب کے پیچھے صداقتیں تھیں بہت