لہجہ بھی اس کا سرد ہے موسم بھی سرد ہے
ایسے میں میرا خون بھی جمتا دکھائی دے سانسیں ہیں بند اور ہے خاموش دھند بھی لب کھول کچھ تو بول کہ رستہ سجھائی دے
معلیٰ
ایسے میں میرا خون بھی جمتا دکھائی دے سانسیں ہیں بند اور ہے خاموش دھند بھی لب کھول کچھ تو بول کہ رستہ سجھائی دے
تتلی کی کہانی ہے پھولوں کی زبانی ہے
یہ جھیل دیکھ رہے ہو یہاں وہ آتی تھی
تیری آواز میں شامل مرا لہجہ ہو گا
پرانے طاق کے سامان سے کیا کیا نکل آیا
منافق آپ کو شیرینیاں بکھیرتے دکھائی دینگے
ظالم کا لب و لہجہ ، دل آویز بہت ہے
پہلے اک آگ سی جلتی تھی بجھا دی گئی کیا
اُس کا انداز سُخن سب سے جُدا تھا شاید بات لگتی ہوئی، لہجہ وہ مُکرنے والا
ان کا لہجہ تھا پتھروں جیسا