زمینِ ُحسن پہ مینارۂ جمال ہے ُتو

زمینِ حسن پہ مینارۂ جمال ہے تو مثال کیسے ہو تیری کہ بے مثال ہے تو سخن کے دائرے محدود ہیں بہ حدِ طلب ورائے فہم ہے تو اور پسِ خیال ہے تو رہے گا تیرے ہی نقشِ قدم سے آئندہ جہانِ ماضی ہے تو اور جہانِ حال ہے تو کتابِ زندہ ہے تیری حیاتِ […]

مری طلب تو مری فکرِ نارسا تک ہے

یہ حرف و معنیٔ مدحت تری عطا تک ہے جہاں بھی ہوں تری رحمت کے دائرے میں ہوں مری خطا بھی تو آخر مری خطا تک ہے اُتر رہے ہیں یہ رنگوں کے قافلے پیہم ُتو اذن دے، انہیں جانا تری ثنا تک ہے خجل ضرور ہوں، نامطمئن نہیں ہوں مَیں کہ سلسلہ تری بخشش […]

قبائے عجز میں سہمے ہوئے سوال کے ساتھ

حضور نعت ہوں لایا نئے خیال کے ساتھ کچھ ایسے ہی مری ہستی میں نعت ہے، جیسے چٹک اُٹھے کوئی غنچہ شکستہ ڈال کے ساتھ متاعِ حرف و سخن میں کہاں وہ آب وہ تاب جو اِذن ہو تو لکھوں نعت اب دھمال کے ساتھ اسی لئے تو ہیں فطرت کے سب حوالے ُحسن کہ […]

بارگۂ جمال میں خواب و خیال منفعل

تابِ ُسخن ہے سر بہ خم، شوقِ وصال منفعل پہلے تو خوب زور تھا عرضِ نیازِ دید کا تیرے حضور آ کے ہے صورتِ حال منفعل کاسۂ حرفِ عجز میں تاب و تبِ ُسخن کہاں دستِ عطا کے سامنے جود و نوال منفعل ہالۂ رنگ و نور میں گنبدِ سبز کی نمود لالہ و ُگل […]

حسنِ بے مثل کا اِک نقشِ اُتم ہیں، واللہ

آپ کے نقشِ قدم، رشکِ اِرَم ہیں، واللہ آپ کی وُسعتِ خیرات کی تعبیر محال آپ تو شانِ عطا، جانِ کرم ہیں، واللہ آپ ہی قاسمِ نعمت ہیں باذنِ مُعطی آپ ہی صاحبِ توفیق و نِعَم ہیں، واللہ آپ کی مدح کے امکان ہیں خالق کے سپرد خَلق کے حیطۂ اظہار تو کم ہیں، واللہ […]

کیسے لکھ پائیں تری مدحتِ نعلین ابھی

دیدۂ حیرت و حسرت کے ہیں مابین ابھی آپ کے پائے مبارک کے یہ نوری جوڑے جیسے ُجڑ جائیں گے شرقین سے غربین ابھی کِس کو معلوم تری شوکتِ معراج کی رمز خَلق تو سمجھی نہیں معنیٔ قوسین ابھی قریۂ جاں میں اچانک تری خوشبو مہکی شاید آئے ہیں کہیں سے ترے حسنین ابھی آپ […]

بابِ کرم کے سامنے اِظہار دم بخود

پورا وجودِ ُنطق ہے سرکار دم بخود عجزِ تمام سے نہیں ممکن ثنا تری پھر کیوں نہ ہُوں میں صورتِ دیوار دم بخود اِک رتجگے کی صورتِ مُبہَم ہے رُوبرو خواہش بہ دید دیدۂ بیدار دم بخود اے حاصلِ طلب ترے آنے کی دیر ہے دل کی ہے کب سے حسرتِ دیدار دم بخود تو […]

خیالِ خام لیے، حرفِ ناتمام لیے

گدائے شوق ہے حاضر فقط سلام لیے ہوائے تیز سے تھرا رہے تھے خواب شجر کہ دستِ ساعتِ تسکیں نے بڑھ کے تھام لیے خدا کا شکر کہ وردِ زباں رہے ترے نام سوال جیسے بھی تھے ہم نے تیرے نام لیے کرم ہوا کہ خطاؤں کو تیری رہ سوجھی کہاں کہاں بھلا پھرتا انہیں […]

دل کہاں ضبط میں ہے،آنکھ کہاں ہوش میں ہے

آج پھر نعت کا دریائے کرم جوش میں ہے اذن مِلتے ہی نکل آئے گا یہ نُور بکف رات سے مِہر جو رقصاں تری پاپوش میں ہے بے خطر ایسے نہیں ہُوں مَیں سوئے حشر رواں میرے حصے کی شفاعت تری آغوش میں ہے ساتھ لے جا اے مدینے کے مسافر ! لے جا ایک […]

ممدوح ! کرشمہ ہے تری چارہ گری کا

مدّاح کو معلوم ہے سب بے ہُنری کا اے بادِ صبا ! پھر سے ذرا ذکرِ مدینہ مدت سے تھا مشتاق تری مژدہ بری کا صدیوں کی مسافت پہ ہے اِک زائرِ عاجز سرکار مداوا بھی ہو اس در بہ دری کا خود جھُومنے لگتے ہیں نکیرین برابر جب رنگ سا جمتا ہے تری مدح […]