ہیں آپ مصطفی بھی،ہیں آپ مجتبیٰ بھی
اوصاف کیا گِنوں میں، ہیں نورِ کبریا بھی آصف میں سوچتا ہوں ہو گا وہ وقت کیسا جب ہوں گے روبرو وہ، اور آئے گی قضا بھی
معلیٰ
اوصاف کیا گِنوں میں، ہیں نورِ کبریا بھی آصف میں سوچتا ہوں ہو گا وہ وقت کیسا جب ہوں گے روبرو وہ، اور آئے گی قضا بھی
محمد کے غلاموں کی یہی پہچان ہوتی ہے سکونِ قلب ملتا ہے نبی کا نام لینے سے انہی کے دم سے ہر مشکل مری آسان ہوتی ہے
اوصاف اِس قدر ہیں تِری ایک ذات میں آصف کی آرزو ہے کہ باقی تمام عمر گزرے تو گزرے منقبت و حمد و نعت میں
خزاں ہو پھر بھی شگفتہ سا پھول کھلتا ہے زمینِ قلب پہ نعتوں کے پھول گرتے ہیں نبی کے ذکر سے جب دل کا پیڑ ہلتا ہے
اپنی رحمت سے تو مجھ کو یہ سعادت دے دے مانگتا ہے جو کوئی اُس کو حکومت دے دے مجھ کو مولا! تو فقط قطرئہ رحمت دے دے عمر بھر تیرا پرستار رہوں میں مولا! اپنے محبوب کی بھی مجھ کو اطاعت دے تیرے محبوب سے اک دعویٰ الفت ہے مجھے میرے پیرایۂ الفت میں […]
تو قبول کریہ مری دعا، اے مرے خدا، اے مرے خدا
تُو ہی تُو ہے رزّاق جن و بشر کا نہ مال اور زر کا، نہ شاہوں کے در کا یہ بندہ ہے طالب،تری اک نظر کا ہے تیری ہی قدرت سے لطفِ شب وروز ترے دم سے ہی کیف شام و سحر کا کسی اور سے میں نہ مانگوں گا مولا! تُو رکھنا گدا مجھ […]
پھول کلیوں سے اِسے خوب سجایا تو نے اپنی قدرت کے مظاہر سے زمیں کو ڈھانپا اِس میں پھر لاکھوں خزانوں کو چھپایا تو نے نام بھی تیرا نہ آتا تھا ، خدایا ہم کو عقل دی اور ہمیں خود ہی سکھایا تو نے مانگتا جاؤں گا جب تک نہ بھرے گی جھولی ’’ہو نہ […]