موسمِ عشق جو آیا تو قیامت لایا
پھر وہ موسم تو گیا اور قیامت نہ گئی
معلیٰ
پھر وہ موسم تو گیا اور قیامت نہ گئی
لہو رنگ موسم ہے حدِ نظر تک
دلِ مرحوم یاد آتا ہے اس کی محفل میں یارب ہے دل شاد جاتا ہے ، شاد آتا ہے
اے کاش مل سکے نگہِ یار بھی وہی
کچھ تو موسم کے مطابق بھی سنورنا ہے اسے
ہم نے ناحق ہی گنوایا اسے آرائش میں
خدا کبھی نہ دکھائے تجھے ملال کے دن
تمہارے بعد یہ موسم بہت ستائے گا
سمجھے ہے موسم اسے برسات کا
تو نے چاہا تو ہم ہرے رہیں گے