موسم آیا تو نخل دار پہ میر
سر منصور ہی کا بار آیا
معلیٰ
سر منصور ہی کا بار آیا
نئی رُتوں میں نئے غم کی واپسی ہوگی
کس اذیت ناک موسم سے مری یاری ہوئی
جو پھول سب سے حسیں موسم بہار میں تھا
موسم خوشی کا وقت سے پہلے گزر گیا
ایسے موسم میں بھلا چھوڑ کے جاتا ہے کوئی؟
عشق کے خوش گمان موسم میں پتھروں پر گلاب کِھلتے ہیں
نہ چھوڑیں جوایسےمیں بھی پارسائی تم انکے لئے کوئی انعام رکھ دو
گرم آنسو اور ٹھنڈی آہیں ، من میں کیا کیا موسم ہیں اس بگھیا کے بھید نہ کھولو، سیر کرو، خاموش رہو
شباب ہو کہ نہ ہو حسن یار باقی ہے یہاں کوئی بھی ہو موسم بہار باقی ہے