آپ کا ذکر مبارک لب بہ لب، شاہ عرب

آپ کی توصیف ہے وجہ طرب، شاہ عرب عمر بھر کرتا رہوں میں آپ کی مدحت رقم اسسے بڑھ کر کچھ نہیں میری طلب، شاہ عرب آپ کی ذات مقدس محسن نوع بشر آپ پر قرباں ہوں میرے جد و اَب، شاہ عرب آفتاب دہر، قندیل شبستان وجود شمع محفل، ماحی ظلمات شب، شاہ عرب […]

اے سید و سالارِ حرم، رحمت عالم

تو جملہ مکارم میں حکم، رحمت عالم توصیف تری حیطہ الفاظ میں لاؤں بے بس ہے زباں اور قلم، رحمت عالم! چمکے گا یقینا مری قسمت کا ستارا کر لوں جو تری نعت رقم، رحمت عالم سلطانی و میری ہے ترے در کی فقیری اے صاحب اکلیل و علم، رحمت عالم صحرائے زمانہ تری رحمت […]

وہ شہنشاہ معظم، وارث تاج و سریر

سرنگوں ہے جس کے آگے سطوت میر و وزیر اُس کی مدحت سے مرے دل کو توانائی ملی اُس کی سیرت نے کیا زندہ مرا مردہ ضمیر سادگی محبوب ہے جس کو رسول اللہ کی ہیچ ہے اُس کے لیے ملبوس کمخواب و حریر رہبر گم کردہ راہاں، چارہ بے چارگاں بے نواؤں کی نوا، […]

نہ قصر شاہ، نہ دربار کجکلاہ میں ہے

قرارِ جاں مرے آقا کی بارگاہ میں ہے سرورِ دل وہ کسی اور انجمن میں کہاں جو تاجدار مدینہ کی جلوہ گاہ میں ہے گل و سمن میں نہ مشک ختن میں وہ تاثیر جو سرزمین مدینہ کی خاک راہ میں ہے کہاں ملے گا کسی اور کی نظر سے مجھے نشاطِ جاں کا جو […]

سرورِ عالمیاں، فخر سلاطین جہاں

جس کی امی لقبنی پر ہو بلاغت قرباں جس کے ابلاغ نے بخشا ہے صداقت کا شعور جس کے ادراک سے ہوتا ہے خدا کا عرفاں جس کے انوار سے ظلمت کو ملے تابانی جس کے افکار نے انساں کو دیا عزمِ جواں ناطق وحی و بیاں ہے وہ رسولِ اکرم آسمانوں سے ہوا جس […]

ترے فراق کا غم ہے مجھے نشاط انگیز

یہی ہے راہرو شوق کے لیے مہمیز اِسی کے نم سے ہے باقی مری نگاہ کا نور اِسی کے سوز سے ہے ساز دل نوا آمیز اِسی کا جذب خوش آہنگ ہے نظر میں کہ آج مرا کدو ہے مئے سلسبیل سے لبریز یہی ہے نغمہ، دل افروز ساز جاں کے لیے اِسی سرود سے […]

یوں نہ ہو میرا شبستان مقدر روشن

لکھنے بیٹھا ہوں میں توصیف شہنشاہ زمن وہ شہنشاہ جہاں جس کے تبسم پہ نثار لالہ و گل کی مہک ،سنبل و سوسن کی پھبن مستند ہے فصحا کے لیے ہر قول اُس کا گفتگو جس کی حکم، جس کا سخن مستحسن ہے پنہ گاہ غریب الوطناں شہر اُس کا اُس کا دربار ہے سب […]

اُس کی الفت سے مزین ہے مرے دل کا ورق

وہ رسول عربی، ہادی دین برحق میرے ایماں کا صحیفہ ہے مرتب اُس سے جس میں ابہام ہے کوئی، نہ مضامین ادق وہ بلاغت کا سمندر، وہ فصاحت کا جہاں وہ کہ ہے کاشف مفہوم کلام مغلق لب اظہار جو ہو اُس کی صداقت پہ گواہ سن کے کفار بھی بے ساختہ کہہ دیں، صدق!، […]

کس طرح کروں میں تیری توصیف رقم

عاجز ہے مری زباں، شکستہ ہے قلم تو حامد و احمد و حمود و محمود تو کامل و اکمل و کریم و اکرم کرتے ہیں تری گلی میں جاروب کشی خاقان و فغفور ہوں یا خسرو و جم تیرے خدام، تیرے نوکر چاکر شاہانِ جہاں سے بڑھ کے ہیں اہل حشم پندار کے بت ٹوٹ […]

میں بھی لکھوں نعت رسول کبیر

جس کا ثنا گو ہے خدائے قدیر کرتا رہوں مدح و ثنائے حضور طائر سدرہ ہو مرا ہم صفیر جب ہو رواں موج درود و سلام زینت قرطاس ہو لحن صریر خوش سخن و خوش دہن و خوش بیاں خوش نظر و خوش خبر و خوش ضمیر زلف سیہ اُس کی ہے عنبر فشاں چہرہ […]