میرے نبی کا راج دلارا علی علی

اہلِ وفا کی آنکھ کا تارا علی علی مولا ،حضور جن کے ہیں،ان کا علی بھی ہے سب مومنوں کو جان سے پیارا علی علی آل نبی ہی جائیں گے پہلے بہشت میں پھر جس طرف کریں گے اشارا علی علی تجھ کو تو دیکھنا بھی عبادت ہے ، ذکر بھی ثانی بھلا ہے کون […]

چاند،سورج میں،ستاروں میں ہے جلوہ تیرا

تضمین بر کلامِ احمد ندیم قاسمی چاند ، سورج میں ، ستاروں میں ہے جلوہ تیرا اِن کو بخشی ہے ضیا جس نے ہے مُکھڑا تیرا بے سہاروں کو میسر ہے سہارا تیرا میری جانب بھی ہو سرکار ! اشارہ تیرا کچھ نہیں مانگتا شاہوں سے یہ شیدا تیرا اس کی دولت ہے فقط نقشِ […]

’’حضور نے کُفر کے اندھیروں کو روشنی کا شعور بخشا‘‘

جہالتوں کے بتوں کو توڑا ہے ، آگہی کا شعور بخشا عبادتوں کا پتہ تھا کس کو، ریاضتوں کی خبر کسے تھی خُدا کے بندوں کو آپ ہی نے تو بندگی کا شعور بخشا وہ بیل بوٹوں پہ تھی یبوست ، چمن چمن تھے خزاں رسیدہ تو صحنِ گُلشن کو پھر سے آقا نے تازگی […]

جن کی رحمت برستی ہےسنسار پر

اُن کی چشمِ کرم ہو گنہ گار پر گو کہ کافر رہے دُشمنِ جاں مگر پھر بھی اُنگلی اُٹھائی نہ کردار پر اُن کو بخشی خُدا نے عجب چاشنی مر مٹے سننے والے بھی گُفتار پر پیش کرنے کو اس کے سوا کچھ نہیں قلب و جاں ہوں فدا میرے سرکار پر سوئے عرشِ علیٰ […]

جب حِرا کا پیامِ ہُدٰی نُور ہے

پھر سراسر وہ غارِ حِرا نُور ہے وہ جہاں سے بھی گزریں وہیں روشنی ہر قدم آپ کا مرحبا ! نُور ہے نورِ عالم کا قعدہ رکوع و سجود ’’میرے آقا کی ہر اِک ادا نُور ہے‘‘ پل میں کایا پلٹ دے نظر آپ کی چہرۂ والضّحٰی بانٹتا نُور ہے نُورِ اوّل خُدا نے بنایا […]

محمد سے الفت اُبھارے چلا جا

یُونہی زندگانی سُدھارے چلا جا پُکارے گی منزل تجھے آگے بڑھ کر ’’مُحمد مُحمد پُکارے چلا جا‘‘ اُنہی کے ہے در پر گُناہوں کی بخشش سو بارِ گراں کو اُتارے چلا جا تصوّر میں رکھ کر سدا سبز گُنبد تُو رُوح و بدن کو نکھارے چلا جا لگا کر تُو دہلیز پر اُن کی ڈیرہ […]

رحمتِ عالَم کے در سے لَو لگانی چاہئے

آپ ہی کے در پہ جا قسمت جگانی چاہئے آپ کے ہوتے ہوئے کیوں ٹھوکریں کھاتے پھریں اپنی بپتا آپ ہی کو جا سُنانی چاہئے آپ کی رحمت ، بنا لیں سائباں اپنے لئے دُھوپ میں غم کی جو رحمت آسمانی چاہئے آپ کی جود و سخا کو دیکھ کر سوچا یہی آپ ہی کے […]

میں چلتا ہوں جو سر اپنا اُٹھا کے

کرم مجھ پر ہیں میرے مصطفیٰ کے اُسی جلوے میں گُم ہوں میں اگرچہ ’’وہ اوجھل ہو گیا جلوہ دکھا کے‘‘ اِنہی سے تو ہوا روشن زمانہ یہ جلوے ہیں حبیبِ کبریا کے اِسی اُمید پر جیتا ہوں آقا ! نوازیں گے مدینے میں بُلا کے ہے خوش بختی کہ رہتے ہیں لبوں پر ہمیشہ […]

گر تیرے پاس خود کی ہے پہچان کی سند

ذاتِ خدا کے ہے یہی عرفان کی سند حبِ رسولِ پاک جو دل میں ہے جا گزیں الحمد ! میرے پاس ہے ایمان کی سند مجھ کو نعوتِ نور کی توفیق مل گئی دنیا میں گویا مل گئی غفران کی سند لایا ہوں اپنے ساتھ جو کہتا رہا ہوں میں اپنی لحد میں نعت کے […]

’’اک مصرعۂ ثنا جو کھلا آسماں کی سمت‘‘

چشمِ کریم ہونے لگی عاصیاں کی سمت رندوں کا یہ ہجوم ہے کیوں میکدے میں آج کیوں جا رہے ہیں آج وہ پیرِ مغاں کی سمت ہیں غمزدوں کے حال سے ہر حال با خبر کرتے ہیں التفات وہ آہ و فغاں کی سمت سدرہ پہ جا کے رک گئے روح الامین بھی میرے حضور […]