شبِ برات میں بٹتی ہیں رحمتیں اس کی
عطائے رحمتِ پرورد گار کیا کہنا وسیلے آقا کے بخشے گا رب خطاؤں کو نجات پائیں گے ہم غم گسار کیا کہنا
معلیٰ
عطائے رحمتِ پرورد گار کیا کہنا وسیلے آقا کے بخشے گا رب خطاؤں کو نجات پائیں گے ہم غم گسار کیا کہنا
کیا ہے کیسے مجھے با وقار کیا کہنا ملی ہیں ساعتِ شعبان خوش نصیبوں کو ترے کرم پہ دل و جاں نثار کیا کہنا
دین نبی کی خلق میں پہچان آپؒ ہیں جس نے پکارا درد میں پہنچے مدد کو آپؒ ہر امتی کے درد کا درمان آپؒ ہیں
دکھائے جیسے اسماعیلؑ نے آدابِ فرزندی سنا جب خواب کا قصہ تو بیٹا یوں ہوا گویا کرو تعمیل بابا جو بھی ہے حکمِ خداوندی
جذبات کی شدّت ہے نہیں لفظ بیاں کے دنیا میں عمرؓ جیسا کہاں اب کہ جو سمجھے دکھ درد تڑپتی ہوئی روتی ہوئی ماں کے
عمرؓ سا کون ہے زمانے میں سرنگوں کر کے قیصر و کسریٰ جان دی دینِ حق بچانے میں
نہ جانے شدت گرمی میں پیاس تھی کتنی ستم ہوئے تھے جو آل نبی پہ کربل میں وہ داستانِ الم دل خراش تھی کتنی
کربل بسا گیا ہے نواسہ رسول کا سردار ہے جوانوں کا سارے بہشت کے پررچم بلند کر گیا دینِ رسول کا
چوم کر ماتھا بلائیں لیں تری پیارے رسول زوجۂ خیبر شکن، خاتون جنت السلام حاضری کی التجا ہو وارثیؔ کی اب قبول
نور نظر خدیجۂ کبریٰؓ کی ہیں فاطمہؓ کنبہ تمام جس نے کیا دین حق کے نام ماں اس شہید کرب و بلا کی ہیں فاطمہؓ