اذنِ دیدار چشمِ نم کی دعا

حرفِ مدحت مرے قلم کی دعا تلخیاں حد سے جب گزر جائیں مانگتا ہوں ترے کرم کی دعا روزِ اول سے جنتی ہیں ہم ہے مقدر شہِ امم کی دعا گنبدِ سبز کے قریں رہنا ہے عَرب کا شرف، عجم کی دعا ہم کڑی دھوپ کے مسافر ہیں لب پہ ہے سایۂ حرم کی دعا

کیا خبر اب عشقِ نبی کونسی منزل میں ہے

دل ہے طیبہ میں مرا، طیبہ کی خواہش دل میں ہے ذکر کی پیہم بلندی وعدۂ رب وفا نعت کی فرمانروائی شہرِ مستقبل میں ہے بزمِ عالم میں چراغاں اس کا فیضِ عام ہے روشنی ساری کی ساری اس مہِ کامل میں ہے تلخئ حالات کا شکوہ نہیں کرنا مجھے جانِ رحمت جانتے ہیں امتی […]

بولنا سیکھا تو یہ بات کہی

نعت بچپن سے مرے ساتھ رہی آج دیدار کی خیرات ملے کاسۂ چشم رہے اب نہ تہی چاند ٹوٹا کبھی سورج پلٹا بات جو تو نے کہی، ہو کے رہی تاجِ نسبت ہے غلاموں کو نصیب اِس غلامی پہ ہے قربان شہی شافعِ حشر ہیں محبوبِ کریم عاشقِ زار گنہ گار سہی

کرم کا خاص وسیلہ ہے ذکرِ شاہِ انام

"ببارگاہِ حبیبِ خدا درود و سلام” بروزِ حشر شفاعت انھی کا منصب ہے شبِ وصال جو ہیں سارے انبیا کے امام سخن سخن میں ثنائے محمدِ عربی نبی کی نعت سکھائے ہمیں خدا کا کلام مرے رسول پہ اترا جو آیتیں بن کر رہے گا تا بہ ابد معتبر وہی پیغام مقدرات بدل دے تری […]

پھر قصیدہ حُسن کا لکھا گیا

تم کو محبوبِ خدا لکھا گیا دافعِ رنج و بلا لکھا گیا نعت میں حرفِ دعا لکھا گیا اسمِ ذات کبریا سے متصل عرش پر نام آپ کا لکھا گیا انبیا سارے تمہارے امتی تم کو سب کا پیشوا لکھا گیا اُس بصارت کو رسائی دی گئی اُس نظر کو آشنا لکھا گیا ق قبلِ […]

ہجر کا غم ہے یا رسول اللہ

آنکھ پر نم ہے یا رسول اللہ ہر خوشی خواب ہو گئی، آقا ہر طرف غم ہے یا رسول اللہ اک نظر ہو بہار آ جائے زرد موسم ہے یا رسول اللہ اک تبسم کی بھیک مل جائے روشنی کم ہے یا رسول اللہ چارہ سازی مری مسلسل ہو درد پہیم ہے یا رسول اللہ

دے بصارت کو رسائی حسن کے دربار تک

سر جھکا کر دیکھ لو اُس گنبد و مینار تک اک تھکا ہارا مسافر جیسے منزل یاب ہو یوں غزل پہنچی ہے نعتِ سیدِ ابرار تک ہے اسی در کی عطا ہر مرحلہ تعمیر کا سوچ سے تجسیم تک، گفتار سے کردار تک دوسرا کوئی نہیں جیسا مرا محبوب ہے عشق جا پہنچا ہے اب […]

ہر دو عالم میں وجہِ عزت ہے

نعت کہنا بڑی سعادت ہے دوستو! تلخئ دروں کا علاج وردِ صلِ علیٰ کی لذت ہے چشمِ رحمت ہو یا رسول اللہ آج دل کی عجیب حالت ہے المدد! میرے حامی و ناصر میرے مولا! مدد کی ساعت ہے خود سے اچھی طرح سے واقف ہوں اپنے اعمال پر ندامت ہے وقت کتنا گنوا چکا […]

خلقِ ارض و سما کی غایت ہے

وہ جو شہکارِ دستِ قدرت ہے سیرتِ پاک، خیر کا معیار صورتوں میں وہ ایک صورت ہے قاسمِ ہر عطا، مرے آقا اُن کے قبضے میں ساری نعمت ہے سب شہنشاہ، تیرے در کے گدا ساری دنیا تری ریاست ہے اے سخی! پھر عطا کی بارش ہو دل میں پھر خواہشوں کی کثرت ہے اُس […]

نظر میں جلووں کی جھلملاہٹ پکارتی ہے

کہ یادِ طیبہ نصیب میرا سنوارتی ہے سب انبیا کا جواب سن کر، پئے شفاعت شفیعِ محشر کو نسلِ آدمؑ پکارتی ہے ہوائے طیبہ کی چارہ سازی ہر اک بھنور میں مرے سفینوں کو ساحلوں پر اتارتی ہے شبیہِ گنبد کو دیکھ کر آنکھ نم ہوئی ہے یہی نمی تو ہر ایک منظر نکھارتی ہے […]