ہیں ساری کائنات میں سرکار بے مثال

رہبر ہے سیرت آپ کی، کردار بے مثال ہر رہ گزر سے آتی تھی خوشبو حضور کی مشہور ہے وہ آپ کی مہکار بے مثال قرآں کی آیتوں میں ہے توصیف آپ کی والشمس چہرہ ، گیسوئے خمدار بے مثال شفقت بھرا ہے لہجہ شیریں حضور کا میٹھی ہے پیاری پیاری وہ گُفتار بے مثال […]

کر رہی ہوں آپ کی مدحت سرائی یا نبی

ہو گئی ہے چار سو اب روشنائی یا نبی نوری نوری ہے سماں اور مہکی مہکی ہے فضا آج گھر میں نعت کی محفل سجائی یا نبی ہے تمنا ایک شب ہو جائے زیارت آپ کی دل میں ہیں امید کی شمعیں جلائی یا نبی ہے مقدر اوج پر وارے نیارے ہو گئے مل گئی […]

جلائے رکھتی ہوں دل میں تری ثنا کے چراغ

جگا رہے ہیں تخیل ، تری وِلا کے چراغ ترے ہی نُور سے روشن ہوئے ہیں دونوں جہاں ہیں مہر و ماہ، ستارے تری ضیا کے چراغ اندھیری شب کا تصور نہیں حیات میں اب ’’حریمِ جاں میں ہیں روشن تری عطا کے چراغ‘‘ خوشا نصیب کہ شہرِ کرم میں آئی ہوں جلے ہیں اُن […]

نبی کے ذکر کی محفل سجائے بیٹھے ہیں

دروُد پاک کی شمعیں جلائے بیٹھے ہیں تمام عُمر کا حاصل ہیں یہ حسیں گھڑیاں درِ حضوُر پہ ڈیرہ جمائے بیٹھے ہیں خوشا کہ گنبدِ خضرا نظر کے سامنے ہے اسی کے نقش کو دل میں بسائے بیٹھے ہیں کبھی تو لائیں گے تشریف سیدِ عالم ہم اُن کی راہ میں پلکیں بچھائے بیٹھے ہیں […]

مجھ پر برس رہی ہے رحمت حضور کی

دن رات کر رہی ہوں مدحت حضور کی محفل سجی ہوئی ہے دل کے دیار میں محسوس ہو رہی ہے قُربت حضور کی حرفوں کو شان ہے ملی آقا کی نعت سے خامے کو مل گئی ہے نکہت حضور کی روشن ہوا ہے دل میں اک نوُر کا دیا آنکھوں میں بس گئی ہے صورت […]

مُجھ کو سرکار نے مِدحت میں لگایا ہُوا ہے

میرے اُفکار پہ اِک نوُر سا چھایا ہُوا ہے حُجرۂ دل میں جلائی ہے جو توصیف کی لَو اِس نے دل مطلعٔ انوار بنایا ہُوا ہے خوش نصیبی ہے کہ روضے کی زیارت کر لی مُجھ سی کمتر کو بھی طیبہ میں بلایا ہُوا ہے آپ کے وَصل سے سَر سَبز ہے گُنبد سارا اِسی […]

سُن کے اقرا کی صداساری فضا کیف میں ہے

چھو کے نعلینِ کرم غارِ حرا کیف میں ہے آپ کے فیض سے ہے آج ملا رزقِ سخن خامہ ہے جھوم اُٹھا حرفِ ثنا کیف میں ہے خواب میں آپ کی ہو جائے زیارت مجھ کو دلِ بے تاب کی یہ خاص دعا کیف میں ہے روز و شب کرتی ہے جو گنبدِ خضرا کا […]

مِل جائے مدینے کی فضا اِتنا کرم ہو

مقبول ہو میری یہ دُعا اِتنا کرم ہو سرکار کی چوکھٹ پہ جبیں میری جُھکی ہو سُن لیں وہ میرے دل کی صدا اتنا کرم ہو اشکوں کی روانی ہو تو خاموش رہیں لب سانسیں ہوں میری محوِ ثنا اِتنا کرم ہو ہو جائے زیارت مُجھے سُلطانِ اُمم کی مانگوں میں یہی ایک دُعا اِتنا […]

دل میں سرکار کی یادوں کو بسائے رکھا

خود کو بس نعت نگاری میں لگائے رکھا آپ کے نوُر سے ملتی رہی خامے کو ضیا اِک دیا آپ کی مدحت کا جلائے رکھا نامِ احمد کے سوا کچھ نہیں بھاتا مجھ کو بس اسی نام کو اس دل میں چُھپائے رکھا آپ آئیں گے کسی روز مرے گھر آقا اپنی پلکوں کو سرِ […]

چل پڑے ہیں سوئے طیبہ خود کو مہکائے ہوئے

آج ہم اپنے مقدر پر ہیں اترائے ہوئے یوں تو اس قابل نہیں پر ہے کرم سرکار کا اُن کی چوکھٹ مِل گئی ہم فیض ہیں پائے ہوئے اَب تو لگتا ہے کہ ہو جائے گی بارش نور کی بھیگی بھیگی ہے فضا بادل بھی ہیں چھائے ہوئے جوش میں آ جائے اَب دریائے رحمت […]