نثار چاند ہے ، قربان آفتاب کی دھوپ
ہے خوشگوار عجب روئے آنجناب کی دھوپ اے آفتابِ فصاحت ! فصیح کہتے ہیں ’’ کھلی ہے صحنِ سخن میں ترے خطاب کی دھوپ ‘‘ حضور اپنی شفاعت کے سائے میں رکھیے ! جلائے مجھ کو نہ عصیاں کے احتساب کی دھوپ عطائے مہرِ رسالت تو عام ہے لیکن ہو جیسا صحنِ دل آتی ہے […]