نثار چاند ہے ، قربان آفتاب کی دھوپ

ہے خوشگوار عجب روئے آنجناب کی دھوپ اے آفتابِ فصاحت ! فصیح کہتے ہیں ’’ کھلی ہے صحنِ سخن میں ترے خطاب کی دھوپ ‘‘ حضور اپنی شفاعت کے سائے میں رکھیے ! جلائے مجھ کو نہ عصیاں کے احتساب کی دھوپ عطائے مہرِ رسالت تو عام ہے لیکن ہو جیسا صحنِ دل آتی ہے […]

دور ہے اس واسطے مجھ سے بلا و شر کی دھوپ

صحنِ دل میں جلوہ گر ہے یادِ پیغمبر کی دھوپ چھاؤں تو چھاؤں رہی ، آثارِ رحمت دیکھیے ’’ کیف زا ، فرحت فزا ہے کوچۂِ سرور کی دھوپ ‘‘ سارا عالَم اِک تجلّی سے ہو سرمہ مثلِ طور کھول دی جائے ذرا سی گر رخِ انور کی دھوپ تاکہ روز افزوں ترقّی پر رہے […]

تَبشیر بَہ فیضِ عام ہوئی ، ترویجِ سخا معراج کی شب

تَکلیم بہ رمزِ خاص ہوئی ، تکمیلِ عطا معراج کی شب ہیں ارض و سما مہکے مہکے نکھری ہے فضا معراج کی شب محبوب کی عرش پہ دعوت ہے اک نور اٹھا معراج کی شب چہرے پہ نچھاور ہونے کو سنورے ہیں نجوم و شمس و قمر اور زلف کو چومنے چھائی ہے رحمت کی […]

بحرِ نورِ ذات ہے کوئے حبیب

اصلِ صد ” تسنیم ” ہے جوئے حبیب ملکِ مالک پر ہے قابوئے حبیب کب محب سے ہے من و توئے حبیب ؟ محوِ سیرِ دشتِ اِلہامی رہی فکر ہے، صد شکر ، آہوئے حبیب فیض لیتی ہے قمیصِ یوسفی واہ رے خوشبوئے گیسوئے حبیب دیکھتے ہیں سب روئے مرضیِٔ رب دیکھتا ہے رب سوئے […]

میرا قلم ہے نعت کے اِظہار کے قریب

لگتا ہے آج میں بھی ہوں سرکار کے قریب جس کو عروج رفرفِ نعتِ حضور دے ہو کیوں نہ عرشِ بخششِ غفّار کے قریب شادابیاں نثارنے، خضریٰ کے حسن پر ’’جنت کھڑی ہے روضۂ سرکار کے قریب‘‘ ابرِ کرم کا ہالہ ہو جس طرح گردِ ماہ چھائی ہے زلف یوں رخِ دلدار کے قریب گھیرے […]

حرف تصویرِ تحیر ہے ، ادب مہر بہ لب

تیرے آگے ہیں فصیحانِ عرب مہر بہ لب استعارات و کنایات و لقب مہر بہ لب پیشِ مدحِ شہِ کونین ہیں سب مہر بہ لب شرع گر منع نہ فرمائے تو کہہ دوں کہ ترے اِک تبسم سے ہو قدرت کا غضب مہر بہ لب اے مہِ مولدِ تشریف دہِ وقت و مکان ! تیرے […]

اُس چاہِ ذقن سے ہے مہِ مصر ضیا یاب

اُس آبِ دہن سے ہے لبِ خضر بقا یاب عیسیٰ ہیں دمِ شاہ سے جاں بخش مسیحا موسیٰ ہیں بہ انگشتِ کرامات عصا یاب شیریں سخنی سے تِری ہاروں کی فصاحت لہجے سے ترے حضرتِ داؤد نَوا یاب زلفِ شبِ دیجور میں ہے عقلِ جہاں گم اُس رخ کے خطِ نور سے گمراہ ھُدٰی یاب […]

شافعِ محشر کا واصف جو یہاں ہو جائے گا

ان شاءاللہ حشر میں بھی نعت خواں ہو جائے گا ہے مرورِ مصطفیٰ کی یہ بھی اِک ادنٰی شناخت ذرّہ ذرّہ راہ کا عنبر فشاں ہو جائے گا ضربِ حق سے راہ پر لا ! نفس کو ورنہ یہ طِفْل شُرب شِیرِ جرم و عصیاں پرجواں ہو جائے گا بخششِ رب اہلِ عِصیاں کو لگائے […]

سورج ہے فقط ایک تری راہ کا ذرہ، اے ناقۂ قصوا!

رفتار جہاں ہے تری رفتار کا صدقہ، اے ناقۂ قصوا! جب نازشِ افلاک ہے تو مَرکبِ احمد ! اس درجہ ممجّد پھر کیا ہے ترے سامنے افرازِ ہمالہ،اے ناقۂ قصوا! اس بات میں تخصیص بہائم کی نہیں ہے ،یہ عینِ یقیں ہے انسان بھی ٹھہرا ہے ترا کشتۂِ غمزہ ،اے ناقۂ قصوا! صحرا کو جو […]

جھاڑ دے خاک قدم گر تری ناقہ آقا

سارے بیماروں کو ہو جائے افاقہ آقا سب اسیروں نے ترے در سے رہائی پائی ساری دنیا کا تو مولائے عِتاقہ آقا مُلک ارضین و سماوات کا کہنا کیا ہے لامکاں جب ہےترا جزوِ علاقہ آقا ترے دم سے دمِ انساں ہے بہ حصرِ تحفیظ ورنہ کچھ عیب نہ تھا خوں کا اِراقہ آقا چاہے […]