حرف کے مالک و مختار نے مسرور کیا

مدحتِ سرورِ کونین پہ مامور کیا ناز ہو مجھ کو مقدر پہ شہا ،آپ نے گر کاسۂ چشم کو دیدار سے معمور کیا چوم کر ہم نے تصور میں سنہری جالی صدمۂ فرقتِ سرکار کو کافور کیا اب کوئی منظرِ پر کیف لبھاتا ہی نہیں گنبدِ سبز نے ایسا مجھے مسحور کیا میں بھی ہوں […]

حسنِ لاریب محمد کے خد و خال میں ہے

جوہرِ انگبیں سرکار کے اقوال میں ہے اور کچھ خاص نہیں فردِ عمل میں لیکن توشۂ نعت مرے نامۂ اعمال میں ہے زائرینِ درِ سرور یہ بتاتے ہیں ہمیں بارشِ جود و عطا آپ کے افعال میں ہے وہ جو ہے قاسم و مختار و سخی و داتا کرم کی خو بھی اسی سرور و […]

سناں پہ قاریٔ قرآن سر حسین کا ہے

جو بوسہ گاہِ ملائک ہے در حسین کا ہے لہو میں رقص کناں ہوگی بوئے مشکِ ختن درونِ قلب اگر مستقر حسین کا ہے چلے ہیں دین کی خاطر لٹانے گھر اپنا اگرچہ سخت کٹھن یہ سفر حسین کا ہے زمیں ہے آلِ محمد کی صحنِ جنت میں جو سر پہ سایہ فگن ہے، شجر […]

شبابِ خلد کے سردار ہیں امامِ حسن

عقیدتوں کے سزاوار ہیں امامِ حسن ہمیں بھی اپنے غلاموں میں کیجئے گا شمار کہ ہم بھی آپ کے حبدار ہیں امامِ حسن مزار ان کا زیارت گہِ ملائک ہے بقیعِ پاک میں ضوبار ہیں امامِ حسن سخی، کریم لئیق و نفیس اور قانع شفیق و منبعِ ایثار ہیں امامِ حسن وہ کامیاب ہیں ان […]

مدحِ سرکار ہے قرآن کی تائید بھی ہے

یہ مرا عشق ہے حسان کی تقلید بھی ہے نعت اک عہد ہے اک عہد کی تجدید بھی ہے روئے قرطاس پہ انوار کی تسوید بھی ہے فردِ اعمال میں اشعار ہیں کچھ مدحت کے عشقِ سرکار کا دامان میں خورشید بھی ہے نعت اور حمد نہ گڈ مڈ ہوں ذرا دھیان رہے دونوں کے […]

یوں مرا قلب مدینے کی طرف جاتا ہے

جیسے بیمار ہے جینے کی طرف جاتا ہے ذکر خوشبو کا جو چلتا ہے سرِ بزمِ وفا دھیان آقا کے پسینے کی طرف جاتا ہے ایسا لگتا ہے مواجہ کی طرف جاتے ہوئے ہر قدم عرش کے زینے کی طرف جاتا ہے چومتی ہے دلِ مضطر کو سفر کی خواہش سال جب حج کے مہینے […]

یا نبی آپ کی چوکھٹ پہ بھکاری آئے

مانگنے رزقِ ثنا نعت لکھاری آئے رُت گُلابوں کی رگِ جاں کو معطر کر دے کُوئے خُوشبُو سے اگر بادِ بہاری آئے کاسۂ چشم لیے بیٹھا ہے اک مدت سے جانے کب تشنۂ دیدار کی باری آئے لکھنے والے ہمیں سرکار کے شیدا لکھیں گفتگو جب سرِ قرطاس ہماری آئے دھڑکنیں دف کے قرینے سے […]

کہکشاؤں کے سحر زیرِ قدم رہتے ہیں

زاویے فکر کے جب سوئے حرم رہتے ہیں شہرِ خوشبو میں ہو دھڑکن پہ ادب کا پہرہ سانس آہستہ، یہاں میرِ امم رہتے ہیں ان کے دربار سے لوٹے ہیں تو حالت یہ ہے ہجر کی گود میں با دیدۂ نم رہتے ہیں طائرِ فکر کا محور ہے فضائے مدحت خدمتِ نعت میں قرطاس و […]

حروفِ زر ناب کا حسیں انتخاب نکلے

حروفِ زرناب کا حسیں انتخاب نکلے مرے کفن سے نعوتِ شہ کی کتاب نکلے وہ قاب قوسین کی حقیقت سمجھ گئے تھے تو ایک اک کر کے درمیاں سے حجاب نکلے پکارا جب بھی رسولِ اکرم کا نامِ نامی سلگتے صحراؤں سے مہکتے گلاب نکلے سفر میں تشنہ لبوں کے جب خشک ہونٹ دیکھے تو […]

شاہِ کونین کی خوشبو سے فضا کیف میں ہے

چھو کے نعلینِ کرم غارِ حرا کیف میں ہے جب سے مانگا ہے شہِ کون و مکاں کا جلوہ لفظ ہیں رقص کناں حرفِ دعا کیف میں ہے ایسے دربار میں پھیلایا ہے دامانِ طلب التجا وجد میں ہے اور صدا کیف میں ہے کر کے آئی ہے ابھی کوئے معطر کا طواف کشتِ نوخیز […]