حرف کے مالک و مختار نے مسرور کیا
مدحتِ سرورِ کونین پہ مامور کیا ناز ہو مجھ کو مقدر پہ شہا ،آپ نے گر کاسۂ چشم کو دیدار سے معمور کیا چوم کر ہم نے تصور میں سنہری جالی صدمۂ فرقتِ سرکار کو کافور کیا اب کوئی منظرِ پر کیف لبھاتا ہی نہیں گنبدِ سبز نے ایسا مجھے مسحور کیا میں بھی ہوں […]