سن احقر افرادِ زمن کی فریاد
سن بندۂ پابندِ محن کی فریاد یا رب تجھے واسطہ خداوندی کا رہ جائے نہ بے اَثر حسنؔ کی فریاد
معلیٰ
سن بندۂ پابندِ محن کی فریاد یا رب تجھے واسطہ خداوندی کا رہ جائے نہ بے اَثر حسنؔ کی فریاد
مرے دل میں چین آئے تو اسے قرار آئے تری وحشتوں سے اے دل مجھے کیوں نہ عار آئے تو اُنھیں سے دُور بھاگے جنھیں تجھ پہ پیار آئے مرے دل کو دردِ اُلفت وہ سکون دے الٰہی مری بے قراریوں کو نہ کبھی قرار آئے مجھے نزع چین بخشے مجھے موت زندگی دے وہ […]
دے مرے درد کی دوا یا رب لاج رکھ لے گناہ گاروں کی نام رحمن ہے ترا یا رب عیب میرے نہ کھول محشر میں نام ستّار ہے ترا یا رب بے سبب بخش دے نہ پوچھ عمل نام غفار ہے ترا یا رب زخم گہرا سا تیغِ اُلفت کا مرے دل کو بھی کر […]
جو کچھ ہو حسنؔ سب کا سزاوار ہوں میں پر اُس کے کرم پر ہے بھروسہ بھاری اللہ ہے شاہد کہ گنہگار ہوں میں
بڑی سرکار میں پہنچے مقدر یاوری پر ہے نہ ہم آنے کے لائق تھے نہ قابل منہ دِکھانے کے مگر اُن کا کرم ذرّہ نواز و بندہ پرور ہے خبر کیا ہے بھکاری کیسی کیسی نعمتیں پائیں یہ اُونچا گھر ہے اِس کی بھیک اندازہ سے باہر ہے تصدق ہو رہے ہیں لاکھوں بندے گرد […]
کیوں اہلِ خطا کی ہیں حقارت کرتے بندے جو گنہگار ہیں وہ کس کے ہیں کچھ دیر اُسے ہوتی ہے رحمت کرتے
ہے یارِ غار محبوبِ خدا صدیق اکبر کا الٰہی رحم فرما خادمِ صدیق اکبر ہوں تری رحمت کے صدقے واسطہ صدیق اکبر کا رُسل اور انبیا کے بعد جو افضل ہو عالم سے یہ عالم میں ہے کس کا مرتبہ صدیق اکبر کا گدا صدیق اکبر کا خدا سے فضل پاتا ہے خدا کے فضل […]
سواری آنے والی ہے شہیدانِ محبت کی کھلے ہیں گل بہاروں پر ہے پھلواری جراحت کی فضا ہر زخم کی دامن سے وابستہ ہے جنت کی گلا کٹوا کے بیڑی کاٹنے آئے ہیں اُمت کی کوئی تقدیر تو دیکھے اَسیرانِ محبت کی شہیدِ ناز کی تفریح زخموں سے نہ کیوں کر ہو ہوائیں آتی ہیں […]
فرش کیا عرش پہ جاری ہے حکومت تیری جھولیاں کھول کے بے سمجھے نہیں دوڑ آئے ہمیں معلوم ہے دولت تری عادت تیری تو ہی ہے مُلکِ خدا مِلک خدا کا مالک راج تیرا ہے زمانے میں حکومت تیری تیرے انداز یہ کہتے ہیں کہ خالق کو تری سب حسینوں میں پسند آئی ہے صورت […]
بھیک کو مشرق سے نکلا آفتاب جلوہ فرما ہو جو میرا آفتاب ذرّہ ذرّہ سے ہو پیدا آفتاب عارضِ پُر نور کا صاف آئینہ جلوۂ حق کا چمکتا آفتاب یہ تجلّی گاہِ ذاتِ بحت ہے زُلفِ انور ہے شب آسا آفتاب دیکھنے والوں کے دل ٹھنڈے کیے عارضِ انور ہے ٹھنڈا آفتاب ہے شبِ دیجور […]