جاں بلب ہوں آ مری جاں الغیاث

ہوتے ہیں کچھ اور ساماں الغیاث درد مندوں کو دوا ملتی نہیں اے دوائے درد منداں الغیاث جاں سے جاتے ہیں بے چارے غریب چارہ فرمائے غریباں الغیاث حَد سے گزریں درد کی بے دردیاں درد سے بے حد ہوں نالاں الغیاث بے قراری چین لیتی ہی نہیں اَے قرارِ بے قراراں الغیاث حسرتیں دل […]

السلام اے خسروِ دنیا و دیں

السلام اے راحتِ جانِ حزیں السلام اے بادشاہِ دو جہاں السلام اے سرورِ کون و مکاں السلام اے نورِ ایماں السلام السلام اے راحتِ جاں السلام اے شکیبِ جانِ مضطر السلام آفتاب ذرّہ پرور السلام درد و غم کے چارہ فرما السلام درد مندوں کے مسیحا السلام اے مرادیں دینے والے السلام دونوں عالم کے […]

ہم نے تقصیر کی عادت کر لی

آپ اپنے پہ قیامت کر لی میں چلا ہی تھا مجھے روک لیا مرے اللہ نے رحمت کر لی ذکر شہ سن کے ہوئے بزم میں محو ہم نے جلوت میں بھی خلوت کر لی نارِ دوزخ سے بچایا مجھ کو مرے پیارے بڑی رحمت کر لی بال بیکا نہ ہوا پھر اُس کا آپ […]

کیا کریں محفل دلدار کو کیوں کر دیکھیں

اپنے سرکار کے دربار کو کیوں کر دیکھیں تابِ نظارہ تو ہو ، یار کو کیوں کر دیکھیں آنکھیں ملتی نہیں دیدار کو کیوں کر دیکھیں دلِ مردہ کو ترے کوچہ میں کیوں کر لے جائیں اثرِ جلوۂ رفتار کو کیوں کر دیکھیں جن کی نظروں میں ہے صحرائے مدینہ بلبل آنکھ اُٹھا کر ترے […]

کیا مژدۂ جاں بخش سنائے گا قلم آج

کاغذ پہ جو سو ناز سے رکھتا ہے قدم آج آمد ہے یہ کس بادشہِ عرش مکاں کی آتے ہیں فلک سے جو حسینانِ اِرم آج کس گل کی ہے آمد کہ خزاں دیدہ چمن میں آتا ہے نظر نقشۂ گلزارِ اِرم آج نذرانہ میں سر دینے کو حاضر ہے زمانہ اُس بزم میں کس […]

کچھ غم نہیں اگرچہ زمانہ ہو بر خلاف

اُن کی مدد رہے تو کرے کیا اَثر خلاف اُن کا عدو اسیرِ بَلائے نفاق ہے اُس کی زبان و دل میں رہے عمر بھر خلاف کرتا ہے ذکرِ پاک سے نجدی مخالفت کم بخت بد نصیب کی قسمت ہے بر خلاف اُن کی وجاہتوں میں کمی ہو محال ہے بالفرض اک زمانہ ہو اُن […]

کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیں

لیکن اے دل فرقتِ کوئے نبی اچھی نہیں رحم کی سرکار میں پُرسش ہے ایسوں کی بہت اے دل اچھا ہے اگر حالت مری اچھی نہیں تیرہ دل کو جلوۂ ماہِ عرب درکار ہے چودھویں کے چاند تیری چاندنی اچھی نہیں کچھ خبر ہے میں بُرا ہوں کیسے اچھے کا بُرا مجھ بُرے پر زاہدو […]

پڑے مجھ پر نہ کچھ اُفتاد یا غوث

مدد پر ہو تیری اِمداد یا غوث اُڑے تیری طرف بعد فنا خاک نہ ہو مٹی مری برباد یا غوث مرے دل میں بسیں جلوے تمہارے یہ ویرانہ بنے بغداد یا غوث نہ بھولوں بھول کر بھی یاد تیری نہ یاد آئے کسی کی یاد یا غوث مُرِیْدِیْ لَا تَخَفْ فرماتے آؤ بَلاؤں میں ہے […]

اسیروں کے مشکل کشا غوث اعظم

فقیروں کے حاجت رَوا غوث اعظم گھرا ہے بَلاؤں میں بندہ تمہارا مدد کے لیے آؤ یا غوث اعظم ترے ہاتھ میں ہاتھ میں نے دیا ہے ترے ہاتھ ہے لاج یا غوث اعظم مریدوں کو خطرہ نہیں بحرِ غم سے کہ بیڑے کے ہیں ناخدا غوث اعظم تمھیں دُکھ سنو اپنے آفت زدوں کا […]

نہیں وہ صدمہ یہ دل کو کس کا خیالِ رحمت تھپک رہا ہے

کہ آج رُک رُک کے خونِ دل کچھ مری مژہ سے ٹپک رہا ہے لیا نہ ہو جس نے اُن کا صدقہ ملا نہ ہو جس کو اُن کا باڑا نہ کوئی ایسا بشر ہے باقی نہ کوئی ایسا ملک رہا ہے کیا ہے حق نے کریم تم کو اِدھر بھی للہ نگاہ کر لو […]