نہ ہو آرام جس بیمار کو سارے زمانے سے

اُٹھا لے جائے تھوڑی خاک اُن کے آستانے سے تمہارے دَر کے ٹکڑوں سے پڑا پلتا ہے اِک عالم گزارا سب کا ہوتا ہے اِسی محتاج خانے سے شبِ اسریٰ کے دُولھا پر نچھاور ہونے والی تھی نہیں تو کیا غرض تھی اِتنی جانوں کے بنانے سے کوئی فردوس ہو یا خلد ہو ہم کو […]

نہ کیوں آرائشیں کرتا خدا دُنیا کے ساماں میں

تمھیں دُولھا بنا کر بھیجنا تھا بزمِ امکاں میں یہ رنگینی یہ شادابی کہاں گلزارِ رضواں میں ہزاروں جنتیں آ کر بسی ہیں کوئے جاناں میں خزاں کا کس طرح ہو دخل جنت کے گلستاں میں بہاریں بس چکی ہیں جلوۂ رنگینِ جاناں میں تم آئے روشنی پھیلی ہُوا دن کھل گئی آنکھیں اندھیرا سا […]

نہ مایوس ہو میرے دُکھ درد والے

درِ شہ پہ آ ہر مرض کی دوا لے جو بیمار غم لے رہا ہو سنبھالے وہ چاہے تو دَم بھر میں اس کو سنبھالے نہ کر اس طرح اے دلِ زار نالے وہ ہیں سب کی فریاد کے سننے والے کوئی دم میں اب ڈوبتا ہے سفینہ خدارا خبر میری اے ناخدا لے سفر […]

نگاہِ لطف کے اُمیدوار ہم بھی ہیں

لیے ہوئے یہ دلِ بے قرار ہم بھی ہیں ہمارے دستِ تمنا کی لاج بھی رکھنا ترے فقیروں میں اے شہر یار ہم بھی ہیں اِدھر بھی توسنِ اقدس کے دو قدم جلوے تمہاری راہ میں مُشتِ غبار ہم بھی ہیں کھلا دو غنچۂ دل صدقہ باد دامن کا اُمیدوارِ نسیمِ بہار ہم بھی ہیں […]

آپ کے دَر کی عجب توقیر ہے

جو یہاں کی خاک ہے اِکسیر ہے کام جو اُن سے ہوا پورا ہوا اُن کی جو تدبیر ہے تقدیر ہے جس سے باتیں کیں اُنھیں کا ہو گیا واہ کیا تقریرِ پُر تاثیر ہے جو لگائے آنکھ میں محبوب ہو خاکِ طیبہ سرمۂ تسخیر ہے صدرِ اقدس ہے خزینہ راز کا سینہ کی تحریر […]

جنابِ مصطفیٰ ہوں جس سے نا خوش

نہیں ممکن ہو کہ اُس سے خدا خوش شہِ کونین نے جب صدقہ بانٹا زمانے بھر کو دَم میں کر دیا خوش سلاطیں مانگتے ہیں بھیک اُس سے یہ اپنے گھر سے ہے اُن کا گدا خوش پسندِ حقِ تعالیٰ تیری ہر بات ترے انداز خوش تیری ادا خوش مٹیں سب ظاہر و باطن کے […]

مرادیں مل رہی ہیں شاد شاد اُن کا سوالی ہے

لبوں پر اِلتجا ہے ہاتھ میں روضے کی جالی ہے تری صورت تری سیرت زمانے سے نرالی ہے تری ہر ہر اَدا پیارے دلیلِ بے مثالی ہے بشر ہو یا مَلک جو ہے ترے دَر کا سوالی ہے تری سرکار والا ہے ترا دربار عالی ہے وہ جگ داتا ہو تم سنسار باڑے کا سوالی […]

مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے

گدائی کو زمانہ جس کے دَر پر آنے والا ہے چکوروں سے کہو ماہِ دل آرا ہے چمکنے کو خبر ذرّوں کو دو مہرِ منور آنے والا ہے فقیروں سے کہو حاضر ہوں جو مانگیں گے پائیں گے کہ سلطانِ جہاں محتاج پرور آنے والا ہے کہو پروانوں سے شمع ہدایت اب چمکتی ہے خبر […]

جتنا مرے خدا کو ہے میرا نبی عزیز

کونین میں کسی کو نہ ہو گا کوئی عزیز خاکِ مدینہ پر مجھے اللہ موت دے وہ مردہ دل ہے جس کو نہ ہو زندگی عزیز کیوں جائیں ہم کہیں کہ غنی تم نے کر دیا اب تو یہ گھر پسند ، یہ دَر ، یہ گلی عزیز جو کچھ تری رِضا ہے خدا کی […]

جائے گی ہنستی ہوئی خلد میں اُمت اُن کی

کب گوارا ہوئی اللہ کو رِقّت اُن کی ابھی پھٹتے ہیں جگر ہم سے گنہگاروں کے ٹوٹے دل کا جو سہارا نہ ہو رحمت اُن کی دیکھ آنکھیں نہ دکھا مہرِ قیامت ہم کو جن کے سایہ میں ہیں ہم دیکھی ہے صورت اُن کی حُسنِ یوسف دمِ عیسیٰ پہ نہیں کچھ موقوف جس نے […]