سن لو خدا کے واسطے اپنے گدا کی عرض

یہ عرض ہے حضور بڑے بے نوا کی عرض اُن کے گدا کے دَر پہ ہے یوں بادشاہ کی عرض جیسے ہو بادشاہ کے دَر پہ گدا کی عرض عاجز نوازیوں پہ کرم ہے تُلا ہوا وہ دل لگا کے سنتے ہیں ہر بے نوا کی عرض قربان اُن کے نام کے بے اُن کے […]

خاکِ طیبہ کی اگر دل میں ہو وقعت محفوظ

عیبِ کوری سے رہے چشمِ بصیرت محفوظ دل میں روشن ہو اگر شمع وِلائے مولیٰ دُزدِ شیطاں سے رہے دین کی دولت محفوظ یا خدا محو نظارہ ہوں یہاں تک آنکھیں شکل قرآں ہو مرے دل میں وہ صورت محفوظ سلسلہ زُلفِ مبارک سے ہے جس کے دل کو ہر بَلا سے رکھے اللہ کی […]

جاتے ہیں سوئے مدینہ گھر سے ہم

باز آئے ہندِ بد اختر سے ہم مار ڈالے بے قراری شوق کی خوش تو جب ہوں اِس دلِ مضطر سے ہم بے ٹھکانوں کا ٹھکانا ہے یہی اب کہاں جائیں تمہارے دَر سے ہم تشنگیِ حشر سے کچھ غم نہیں ہیں غلامانِ شہِ کوثر سے ہم اپنے ہاتھوں میں ہے دامانِ شفیع ڈر چکے […]

خدا کی خلق میں سب انبیا خاص

گروہِ انبیا میں مصطفیٰ خاص نرالا حُسنِ انداز و اَدا خاص تجھے خاصوں میں حق نے کر لیا خاص تری نعمت کے سائل خاص تا عام تری رحمت کے طالب عام تا خاص شریک اُس میں نہیں کوئی پیمبر خدا سے ہے تجھ کو واسطہ خاص گنہگارو! نہ ہو مایوسِ رحمت نہیں ہوتی کریموں کی […]

دل درد سے بسمل کی طرح لوٹ رہا ہو

سینے پہ تسلی کو ترا ہاتھ دھرا ہو کیوں اپنی گلی میں وہ روا دارِ صدا ہو جو بھیک لیے راہِ گدا دیکھ رہا ہو گر وقتِ اجل سر تری چوکھٹ پہ جھکا ہو جتنی ہو قضا ایک ہی سجدہ میں اَدا ہو ہمسایۂ رحمت ہے ترا سایۂ دیوار رُتبہ سے تنزل کرے تو ظلِّ […]

مرحبا عزت و کمالِ حضور

ہے جلالِ خدا جلالِ حضور اُن کے قدموں کی یاد میں مریے کیجیے دل کو پائمالِ حضور دشتِ ایمن ہے سینۂ مؤمن دل میں ہے جلوۂ خیالِ حضور آفرینش کو ناز ہے جس پر ہے وہ انداز بے مثالِ حضور مَاہ کی جان مہر کا ایماں جلوۂ حُسنِ بے زوالِ حضور حُسنِ یوسف کرے زلیخائی […]

رنگ چمن پسند نہ پھولوں کی بُو پسند

صحرائے طیبہ ہے دلِ بلبل کو تُو پسند اپنا عزیز وہ ہے جسے تُو عزیز ہے ہم کو ہے وہ پسند جسے آئے تُو پسند مایوس ہو کے سب سے میں آیا ہوں تیرے پاس اے جان کر لے ٹوٹے ہوئے دل کو تو پسند ہیں خانہ زاد بندۂ احساں تو کیا عجب تیری وہ […]

رحمت نہ کس طرح ہو گنہگار کی طرف

رحمن خود ہے میرے طرفدار کی طرف جانِ جناں ہے دشتِ مدینہ تری بہار بُلبل نہ جائے گی کبھی گلزار کی طرف انکار کا وقوع تو کیا ہو کریم سے مائل ہوا نہ دل کبھی اِنکار کی طرف جنت بھی لینے آئے تو چھوڑیں نہ یہ گلی منہ پھیر بیٹھیں ہم تری دیوار کی طرف […]

دل میں ہو یاد تری گوشۂ تنہائی ہو

پھر تو خلوت میں عجب انجمن آرائی ہو آستانے پہ ترے سر ہو اَجل آئی ہو اَور اے جانِ جہاں تو بھی تماشائی ہو خاک پامال غریباں کو نہ کیوں زندہ کرے جس کے دامن کی ہوا بادِ مسیحائی ہو اُس کی قسمت پہ فدا تخت شہی کی راحت خاکِ طیبہ پہ جسے چین کی […]

ذاتِ والا پہ بار بار درود

بار بار اور بے شمار درود رُوئے اَنور پہ نور بار سلام زُلفِ اطہر پہ مشکبار درود اُس مہک پر شمیم بیز سلام اُس چمک پہ فروغ بار درود اُن کے ہر جلوہ پر ہزار سلام اُن کے ہر لمعہ پر ہزار درود اُن کی طلعت پر جلوہ ریز سلام اُن کی نکہت پہ عطر […]