سکوت ِشام میں چیخیں سنائی دیتی ہیں
تو جاتے جاتے عجب شور بھر گیا مجھ میں
معلیٰ
تو جاتے جاتے عجب شور بھر گیا مجھ میں
مری آنکھیں مری سُنتی کہاں ھیں
نالے تو میں بہت کیے اُس بُت کے سامنے پتّھر کے نرم کرنے کو تاثیر شرط ہے
مرے سپاہی کو کچھ ہوا تو میں شاہزادے سے لڑ پڑوں گی
میرا سر ننگا سہی شان مگر باقی ہے
مرے گمان سے وہ شخص جانے والا ہے جسے میں آئینے میں دیکھتا ہوں اپنی جگہ
زندگی شہر میں ہوگی کہیں دو چار کے پاس