سرورِ قلب و جاں ہے، ربِ ہست و بُود تُو ہی تُو
ہر اِک ذرے میں، ہر قطرے میں بھی موجود تُو ہی تُو ملائک اِنس و جاں عابد ہیں، بس معبود تُو ہی تُو زمانے سجدہ گاہیں، اے خدا مسجُود تُو ہی تُو
معلیٰ
ہر اِک ذرے میں، ہر قطرے میں بھی موجود تُو ہی تُو ملائک اِنس و جاں عابد ہیں، بس معبود تُو ہی تُو زمانے سجدہ گاہیں، اے خدا مسجُود تُو ہی تُو
خدا کے نُور سے ماحول، تاباں و فروزاں ہے مُنور نُور سے اُس کے مکان و لامکاں ہے جو اُس کی حمد سے غافل ہے، راہ گم کردہ انساں ہے
خوشی مقصود ہے رب العلیٰ کی کرو خالق کی بھی جی بھر عبادت کرو خدمت بھی مخلوقِ خدا کی
مجھے سرکارؐ کا درباں بنایا محبت میرے دل میں اپنی ڈالی درِ محبوب پر مجھ کو بٹھایا
وہ مخلوقات کا روزی رساں ہے خدا کی یاد ہے دل میں ظفرؔ کے خدا کے ذکر میں ہی اُس کی جاں ہے
نہ شان عالی، نہ عالی بخت مانگو خدا سے بس خدا و مصطفیٰؐ کی محبت ہر گھڑی ہر وقت مانگو
خدا کا نام ہے میری زباں میں خدا کا نام ہے روحِ رواں میں خدا کا نام قلبِ عاشقاں میں
مکیں سارے مکان و لامکاں ہیں ظفرؔ سارے زمانے سرخمیدہ ادب سے سرنگوں سارے جہاں ہیں
کرم کا سائباں میرا خدا ہے میں تپتی دھوپ میں بھی پرسکوں ہوں ظفرؔ سایہ کناں میرا خدا ہے
پڑے ہیں ٹھوکروں میں جو، اُنہیں بڑھ کر اُٹھا لو ہیں جو روٹھے ہوئے احباب، تم اُن کو منالو نہیں کوئی بھی جن کا، اُن کو تم اپنا بنا لو